کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 147
جیسا کہ سنن ابو داود،ترمذی،ابن ماجہ،دارمی اور دیگر کتبِ حدیث میں حضرت عبداﷲ بن زید بن عبد ربہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں مذکور ہے۔[1] یہ تو عام طور پر ظہر و عصر اور مغرب و عشا کی اذان ہوئی،جبکہ فجر کی اذان میں ’’حَيَّ عَلَی الصَّلَاۃِ‘‘ اور ’’حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ‘‘ کے بعد دو مرتبہ ’’اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ‘‘ کہا جاتا ہے۔ان کلمات کو تثویب کہا گیا ہے۔جن کا ثبوت سنن ابو داود اور صحیح ابن حبان میں حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں مذکور ہے،جس میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: {فَإِنْ کَانَ صَلَاۃُ الصُّبْحِ قُلْتَ:اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ،اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ،اَللّٰہُ اَکْبَرُ،اَللّٰہُ اَکْبَرُ،لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ}[2] ’’جب فجر کی اذان ہو تو(حَیْعَلَتَیْن کے بعد)کہو:((اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ،اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ}پھر آخر میں{اَللّٰہُ اَکْبَرُ،اَللّٰہُ اَکْبَرُ،لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ}‘‘ جبکہ صحیح ابن خزیمہ،سنن دارقطنی اور بیہقی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بھی یہ کلمات مروی ہیں۔نیز سنن ترمذی میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی ان کلماتِ تثویب کا ذکر آیا ہے۔[3] امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام احمد رحمہ اللہ اور امام ابن مبارک رحمہ اللہ نے تثویب انہی کلمات کو کہا ہے اور اہلِ علم نے اسے ہی اختیار کیا ہے۔[4] اس تفصیل سے یہ بات واضح ہوگئی کہ یہ کلمات خود نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلیم فرمودہ ہیں اور یہ جو کہا جاتا ہے کہ یہ الفاظ حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کی طرف سے اضافہ کردہ ہیں،یہ بات صحیح نہیں ہے۔موطا امام مالک میں ان کلمات کی نسبت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف جس روایت میں کی گئی ہے،محدّثین کرام کے نزدیک وہ روایت معضل یا مرسل ہونے کی بنا پر ضعیف ہے۔[5]
[1] المنتقیٰ (1/ 1/ 35،36) سنن الترمذي مع التحفۃ (1/ 580-556) مشکاۃ المصابیح (1/ 205،206) صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث (469) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (706) [2] مشکاۃ المصابیح (1/ 203) و صححہ الألباني،صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث (472) موارد الظمآن،رقم الحدیث 289) [3] مشکاۃ المصابیح (1/ 204) سنن الترمذي،رقم الحدیث (198) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (715) [4] سنن الترمذي مع التحفۃ (1/ 592 تا 595) نیل الأوطار (1/ 2/ 38) صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث (165) [5] مشکاۃ المصابیح (1/ 206) تحقیق الأالباني۔