کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 140
سنن نسائی میں آخر ی الفاظ ہیں: {وَلَہٗ مِثْلُ أَجْرِ مَنْ صَلّٰی}[1] یعنی جتنے لوگ اذان کی آواز سن کر نماز کے لیے آتے ہیں،ان نمازیوں کے اجر کے برابر موذن کو بھی اجر دیا جاتا ہے۔ 3۔ صحیح مسلم میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {اَلْمُؤَذِّنُوْنَ أَطْوَلُ النَّاسِ أَعْنَاقاً یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ}[2] ’’قیامت کے دن موذن تمام لوگوں سے لمبی گردنوں والے ہوں گے۔‘‘ لمبی گردن ہونا حسن و وقار اور سیادت و قیادت کی علامت معروف ہے۔صحیح مسلم میں ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم طلوعِ فجر کی علامت سے پہلے کسی پر حملہ نہیں کیا کرتے تھے،بلکہ اذان ہونے کا انتظار کرتے اور اگر کسی جگہ سے اذان کی آواز آجاتی تو حملہ کرنے سے رک جاتے،ورنہ حملہ کر دیتے۔ 4۔ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے موذن کو اﷲ اکبر کہتے سنا تو فرمایا:یہ فطرت پر ہے اور جب اسے((أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ}کہتے سنا توفرمایا: {خَرَجْتَ مِنَ النَّارِ}[3] ’’تو جہنم سے نکل گیا۔‘‘ 5۔ سنن ابو داود و ترمذی،صحیح ابن خزیمہ و ابن حبان،مسندِ احمد،الأم للشافعی اور طبرانی کبیر میں ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ائمہ اور موذنین کے لیے یہ دعا فرمائی: {اَللّٰھُمَّ ارْشُدِ الْأَئِمَۃَ،وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِیْنَ}[4] ’’اے اﷲ! پیش اماموں کو رشد و ہدایت نصیب فرما اور موذنوں کی مغفرت فرما۔‘‘ 6۔ حد تو یہ ہے کہ صحیح بخاری اور دیگر کتب حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {لَوْ یَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْأَذَانِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ،ثُمَّ لَمْ یَجِدُوْا إِلَّا أَنْ یَّسْتَھِمُوْا
[1] مشکاۃ المصابیح (1/ 211) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث (627) [2] صحیح مسلم مع شرح النووي،رقم الحدیث (197) موارد الظمآن،رقم الحدیث (293) [3] مشکاۃ المصابیح (1/209) صحیح مسلم مع شرح النووي،رقم الحدیث (195) [4] إرواء الغلیل (1/ 231) صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث (386) صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث (170)