کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 116
{رَأْسُ الْأَمْرِ الْإِسْلَامُ،وَعُمُوْدُہٗ اَلصَّلَاۃُ}[1] ’’امرِ دین کی چوٹی اسلام ہے اور اسلام کا ستون نماز ہے۔‘‘ اس حدیث سے یوں استدلال کیا جاتا ہے کہ نماز کا مقام اسلام میں ایسے ہے،جیسے کسی خیمے کا ستون ہو اور جس طرح ستون گرجانے سے خیمہ ہی گر جاتا ہے،اسی طرح نماز چھوڑ دینے سے بھی اسلام چھوٹ جاتا ہے۔امام احمد رحمہ اللہ نے تارکِ نماز کے کفر پر اسی حدیث سے ایسے ہی استدلال کیا ہے۔[2] 10۔ ایک دسویں حدیث صحیح بخاری شریف اور دیگر کتب میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {مَنْ صَلّٰی صَلَاتَنَا،وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا،وَأَکَلَ ذَبِیْحَتَنَا فَھُوَ الْمُسْلِمُ،لَہٗ مَا لَنَا،وَعَلَیْہِ مَا عَلَیْنَا}[3] ’’جس نے ہماری طرح نماز پڑھی،ہمارے قبلے کی طرف رخ کیا اور ہمارا ذبیحہ گوشت کھایا وہ مسلمان ہے،اس کے وہی حقوق ہیں جو ہمارے ہیں اور اس پر وہی واجبات ہیں جو ہم پر ہیں۔‘‘ اس حدیث سے یوں استدلال کیا جاتا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ان تینوں امور کی موجودگی میں مسلمان کہا ہے،اگر یہ نہیں تو وہ مسلمان نہیں،دوسرا استدلال یوں کہ اگر کوئی شخص مشرق کی طرف منہ کر کے نماز پڑھے تو وہ مسلمان نہیں ہوگا تو کہاں وہ شخص جو بالکل ہی نماز ترک کر دے،وہ کیسے مسلمان ہوسکتا ہے۔ 11۔ گیارھویں حدیث،جو صحیح بخاری و مسلم،سنن ترمذی و نسائی،صحیح ابن حبان و ابن خزیمہ،طبرانی کبیر،بیہقی،ابو یعلی اور مسند احمد میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلٰی خَمْسٍ:شَھَادَۃِ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّداً رَّسُوْلُ اللّٰہِ،وَإِقَامِ الصَّلَاۃِ،وَإِیْتَائِ الزَّکَاۃِ،وَالْحَجِّ،وَصَوْمِ رَمَضَانَ}[4]
[1] صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث (2110) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (3973) مسند أحمد (5/ 231) [2] الصلاۃ لابن القیم (ص: 48) و کتاب الصلاۃ للإمام أحمد (ص: 42) [3] صحیح البخاري مع الفتح (1/ 496) کتاب الصلاۃ،باب فضل استقبال القبلۃ،صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث (4624) صحیح الجامع،رقم الحدیث (6350) [4] صحیح البخاري مع الفتح(1/ 49) بتحقیق کتابنا سوئے حرم،رقم الحدیث (1)