کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 114
غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انھوں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: {بَیْنَ الْعَبْدِ وَبَیْنَ الْکُفْرِ وَالْإِیْمَانِ اَلصَّلَاۃُ،فَإِذَا تَرَکَھَا فَقَدْ أَشْرَکَ}[1] ’’بندے اور اس کے کفر و ایمان میں وجۂ تمییز نماز ہے،جب اس نے نماز چھوڑ دی تو اس نے شرک کیا۔‘‘ 4۔ چوتھی حدیث طبرانی اور مروزی کی کتاب ’’الصلاۃ‘‘ میں ہے،حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں وصیت کی اور فرمایا: {لَا تُشْرِکُوْا بِاللّٰہِ شَیْئًا،وَلَا تَتْرُکُوا الصَّلَاۃَ عَمَداً،فَمَنْ تَرَکَھَا عَمَداً مُتَعَمِّدًا فَقَدْ خَرَجَ مِنَ الْمِلَّۃِ}[2] ’’اﷲ کے ساتھ کسی چیز کو شریک مت بناؤ اور نہ جان بوجھ کر نماز چھوڑو،پس جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑ دی،وہ ملت(اسلامیہ)سے خارج ہوگیا۔‘‘ 5۔ بعض روایات انفرادی طور پر تو ضعیف اور متکلم فیہ ہیں،البتہ ایک دوسرے کی شاہد ہیں،ان میں ایک مسند احمد و طبرانی کبیر میں حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے: {مَنْ تَرَکَ صَلَاۃً مَّکْتُوْبَۃً مُتَعَمِّدًا فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْہُ ذِمَّۃُ اللّٰہِ}[3] ’’جس نے کوئی فرض نماز جان بوجھ کر ترک کر دی،اس سے اﷲ کا ذمہ بَری ہے۔‘‘ 6۔ حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا مرفوعاً بیان فرماتی ہیں: {لَا تَتْرُکِي الصَّلَاۃَ مُتَعَمِّدًا فَإِنَّہٗ مَنْ تَرَکَ الصَّلَاۃَ مُتَعَمِّداً فَقَدْ بَرَئَتْ مِنْہُ ذِمَّۃُ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ}[4] ’’جان بوجھ کر نماز نہ چھوڑو،پس جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑ دی،اس سے اﷲ اور اس کے رسول کا ذمہ بَری ہوگیا۔‘‘ 7۔ سنن ابن ماجہ اور مسند احمد میں حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے
[1] صحیح الترغیب والترہیب،رقم الحدیث (565) [2] الصلاۃ (ص: 47) [3] الصلاۃ (ص: 25،47) صحیح الترغیب،رقم الحدیث (568،569) [4] مسند أحمد (6/ 421) صحیح الترغیب و الترھیب،رقم الحدیث (572)