کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 102
آیت کی تفسیر پوچھی گئی تو انھوں نے فرمایا: ’’ھُوَ بِہٖ کُفْرٌ،وَلَیْسَ کَمَنْ کَفَرَ بِاللّٰہِ وَمَلَائِکَتِہٖ وَکُتُبِہٖ ورُسُلِہٖ‘‘ ’’اس کا یہ فعل تو کفر ہے،لیکن یہ کفر اس شخص کے کفر جیسا نہیں جو اﷲ،اس کے فرشتے،کتابوں اور رسولوں کا انکار و کفر کرتا ہے۔‘‘ ترجمان القرآن حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ بھی کہنا ہے: ’’کُفْرٌ لَا یَنْقُلُ عَنِ الْمِلَّۃِ‘‘ ’’وہ کفر ایسا نہیں،جو اُسے ملتِ اسلامیہ ہی سے خارج کر دے۔‘‘ ان کی یہ تفسیر مستدرکِ حاکم(2/313)میں مروی ہے،جسے امام حاکم نے صحیح قرار دیا ہے اور علامہ ذہبی نے بھی ان کی تصحیح کی ہے،جبکہ سفیان رحمہ اللہ ابن جریج رحمہ اللہ کے حوالے سے امام عطا رحمہ اللہ کا قول بیان کرتے ہیں: ’’کُفْرٌ دُوْنَ کُفْرٍ،وَظُلْمٌ دُوْنَ ظُلْمٍ،وَفِسْقٌ دُوْنَ فِسْقٍ‘‘[1] ’’کفرِ اکبر سے ادنیٰ درجے کا کفر،ظلمِ عظیم سے ادنیٰ درجے کا ظلم اور فسق سے ادنیٰ درجے کا فسق۔‘‘ کفر کی یہ تاویل تو واضح ہوگئی۔الحمد ﷲ۔اس تاویل کے سلسلے میں بعض کبار علما اور اہلِ علم کے تحقیقی فرمودات ملاحظہ کریں: جائزہ: صاحبِ نیل الاوطار نے ’’المنتقیٰ لأبي البرکات‘‘ اور ’’الصلاۃ لابن القیم‘‘ میں وارد شدہ ایسی احادیث کے ساتھ بعض دیگر احادیث کا اضافہ بھی کیا اور لکھا ہے: ’’المنتقیٰ کے مصنف مجد ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس تاویل کی تائید میں جو یہ احادیث وارد کی ہیں تو ان میں مذکورہ کفر کے بارے میں بھی اس طرح نزاع پایا جاتا ہے،جس طرح کہ تارکِ نماز پر کفر کے اطلاق میں پایا جاتا ہے،اس تاویل کی تنگ وادی میں قدم رکھنے کا سبب دراصل وہ وہم ہے،جس کی رو سے کفر اور عدمِ مغفرت کو لازم و ملزوم قرار دے لیا
[1] الصلاۃ (52/ 53)