کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 100
{لَا یَزْنِي الزَّانِيْ حِیْنَ یَزْنِيْ،وَھُوَ مُؤْمِنٌ،وَلَا یَشْرَبُ الْخَمْرَ حِیْنَ یَشْرَبُھَا،وَھُوَ مُؤْمِنٌ،وَلَا یَنْھَبُ نَھْبَۃً ذَاتَ شَرَفٍ یَرْفَعُ النَّاسُ إِلَیْہِ فِیْھَا أَبْصَارَھُمْ حِیْنَ یَنْتَھِبُھَا وَھُوَ مُؤْمِنٌ}[1] ’’جب کوئی زنا کرتا ہے تو وہ زنا کے وقت مومن نہیں رہتا اور کوئی شرابی شراب پیتے وقت مومن نہیں رہتا،اور کوئی چور جب چوری کرتا ہے تو مومن نہیں رہتا اور کوئی ڈاکو جب ڈاکا ڈالتا ہے اور لوگ اس کی طرف نگاہیں اٹھا کر دیکھتے ہیں تو وہ اس وقت مومن نہیں رہتا۔‘‘ صحیح مسلم اور مسند احمد میں یہ الفاظ بھی ہیں: {وَلَا یَغُلُّ أَحَدُکُمْ حِیْنَ یَغُلُّ،وَھُوَ مُؤْمِنُ،فَإِیَّاکُمْ وَإِیَّاکُمْ}[2] ’’تم میں سے جب کوئی شخص مالِ غنیمت میں خیانت کرتا ہے تو وہ اس وقت مومن نہیں رہتا،لہٰذا خبردار رہو بچ کر رہو۔‘‘ صحیح بخاری،سنن نسائی اور مسندِ احمد میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث ہے،جس میں اسی حدیث کی طرح زانی،چور اور شرابی کا تذکرہ ہے،لیکن ڈاکو کا ذکر نہیں،بلکہ اس کے بجائے قاتل سے نفی ایمان پر دلالت کرنے والے الفاظ ہیں: {وَلَا یَقْتُلُ وَھُوَ مُؤْمِنٌ}[3] ’’کوئی بندہ جب جریمہ قتل کا ارتکاب کرتا ہے تو وہ اس وقت مومن نہیں رہتا۔‘‘ ایسے ہی صحیح بخاری و مسلم اور سنن ثلاثہ یعنی سنن ابوداود و ترمذی اور نسائی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے،جس میں زانی،چور اور شرابی سے ارتکاب جرم کے وقت ایمان کی نفی کی گئی ہے،اس حدیث کے آخر میں یہ الفاظ بھی ہیں: {وَالتَّوْبَۃُ مَعْرُوْضَۃٌ بَعْدُ}[4] ’’توبہ کا دروازہ ابھی کھلا ہے۔‘‘
[1] سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (3936) صحیح البخاری مع الفتح،رقم الحدیث (2475) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث (4526) [2] صحیح الجامع (3/ 6/ 234-235) مختصر صحیح مسلم للمنذري،رقم الحدیث (43) [3] صحیح الجامع (2/ 3/ 235) صحیح البخاري مع الفتح،رقم الحدیث (6809) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث (4525) [4] صحیح الجامع (2/ 3/ 234) صحیح البخاري مع الفتح،رقم الحدیث (6810) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث (4567) صحیح مسلم مع النووي (1/ 2/ 45) صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث (3923) صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث (2117)