کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 85
3۔غیر مسلم اہلِ کتاب کا جُھوٹا: گذشتہ صفحات میں کفار و مشرکین کے جُھوٹے پانی یا کھانے کے بارے میں اہلِ علم کے تین اقوال ذکر کیے جاچکے ہیں،اب آئیے ان تینوں اقوال کے دلائل کا بھی جائزہ لیں۔ پہلا قول: اس سلسلے میں پہلا قول اکثر ائمہ و فقہا،عام اہلِ علم اور جمہور علما کا ہے کہ کافر کا جُھوٹا پاک ہے اور پھر کافروں میں بھی دو طرح لوگ آتے ہیں۔ایک وہ غیر مسلم جو اہلِ کتاب ہیں،جن میں یہودیوں اور عیسائیوں کا شمار ہوتا ہے اور دُوسرے وہ(کافر) غیر مسلم جو اہلِ کتاب نہیں ہیں،مثلاً: ہِندُو،سِکھ اور بُدھ مت وغیرہ۔ان میں سے اہلِ کتاب کے جُھوٹے کا پاک ہونا تو قرآن وحدیث دونوں سے ثابت ہے،جبکہ غیر اہلِ کتاب کفار و مشرکین کے جُھوٹے کا پاک ہونا،قول و فعلِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم سے ثابت ہوتا ہے۔چنانچہ قرآن کریم سورۃ المائدہ(آیت: 5) میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿اَلْیَوْمَ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ وَ طَعَامُ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حِلٌّ لَّکُمْ وَ طَعَامُکُمْ حِلٌّ لَّھُمْ وَ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ الْمُؤْمِنٰتِ وَ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ اِذَآ اٰتَیْتُمُوْھُنَّ اُجُوْرَھُنَّ مُحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسٰفِحِیْنَ وَ لَا مُتَّخِذِیْٓ اَخْدَانٍ وَ مَنْ یَّکْفُرْ بِالْاِیْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہٗ وَ ھُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ ’’آج کے دن تمھارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی ہیں اور اہلِ کتاب کا کھانا تمھارے لیے حلال ہے اور مسلمان عورتوں میں سے پاک دامن عورتیں تمھارے لیے حلال ہیں،جبکہ تم ان کو ان کا حق مہر دے دو۔بشرطیکہ تم(انھیں نکاح میں لا کر ان کے) محافظ بنو نہ کہ آزاد شہوت رانی کرنے لگو اور نہ چوری چُھپے آشنائیاں کرنے لگو اور جس کِسی نے ایمان کی روش پر چلنے سے انکار کیا،اس کے تمام اعمال ضائع ہوگئے اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا۔‘‘ اس آیت سے اہلِ کتاب کے جُھوٹے کے پاک ہونے پر دو طرح سے استدلال کیا گیا ہے۔لہٰذا