کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 80
﴿کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَأْمُرُ إِحْدَانَا إِذَا کَانَتْ حَائِضاً أَنْ تَشُدَّ إِزَارَہَا،ثُمَّ یُبَاشِرُہَا[1] ’’ہم میں سے جب کوئی حیض کی حالت میں ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے چادر باندھنے کا حکم فرماتے اور پھر مباشرت(جسم کے ساتھ ملانا) کرتے۔‘‘ 9۔ ایک حدیث میں ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا(جو عمِّ رسول حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی سالی اور ترجمان القرآن حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی خالہ بھی ہیں) بیان فرماتی ہیں: ﴿کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُبَاشِرُ الْمَرْأَۃَ مِنْ نِّسَائِہٖ وَہِيَ حَائِضٌ،إِذَا کَانَ عَلَیْھَا إِزَارٌ یَبْلُغُ أَنْصَافَ الْفَخِذَیْنِ وَالرُّکْبَتَیْنِ(وَفِي حَدِیْثِ اللَّیْثِ): مُحْتَجِزَۃً بِہٖ[2] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں میں سے کسی کے حائضہ ہونے کی حالت میں بھی مباشرت(جسم کے ساتھ جسم ملانا) فرمالیتے تھے،بشرطیکہ اس نے نصف رانوں یا گھٹنوں تک چادر باندھی ہوئی ہوتی۔‘‘ ان سب احادیث کا مجموعی مفاد اور خلاصہ وہی ہے،جو ہم نے پہلے صرف ایک ہی جملے میں ذکر کر دیا ہے،البتہ اس حالت(حیض) میں جماع کرنا منع اور حرام ہے،جیسا کہ قرآنِ کریم،سورۃ البقرہ(آیت: 222) کی تفسیر اور مسلم و نسائی میں مذکور ہے: ’’یہودیوں میں یہ عادت تھی کہ جب بیوی فطری عذر کے ایام میں ہوتی تو وہ اس کے ساتھ بیٹھ کر کھاتے نہ پیتے،حتیٰ کہ اسے اپنے گھر کے بَیڈروم میں بھی نہ رہنے دیتے تھے۔(گویا ان ایام میں وہ بیوی سے ٹوٹل بائیکاٹ کرلیتے تھے) اس سلسلے میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا،تو اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ کی آیت(222) ﴿یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضِ﴾ نازل فرما دی اور نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرما دیا کہ ان ایام میں اپنی بیویوں کے ساتھ مل کر کھاؤ پیو اور گھروں میں اکٹھے مل کر رہو۔ ﴿۔۔۔وَأَنْ یَّصْنَعُوْا بِہِنَّ کُلَّ شَيْئٍ مَا خَلاَ الْجَمَاعَ[3]
[1] بحوالۂ سابقہ(13) نسائی مع تعلیقات السلفیہ 1/33/34 [2] نسائی مع تعلیقات السلفیۃ(1/ 33۔34( [3] صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث(277(