کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 73
جھوٹا پانی
پانی کی مختلف اقسام میں سے ایک قِسم جُھوٹا پانی ہے،یعنی وہ پانی جو پینے کے بعد برتن میں بچ جائے۔پانی کے کسی برتن،تالاب یا حوض سے کوئی انسان،حیوان یا درندہ پانی پی لے اور کچھ باقی بھی بچ جائے تو اس بچے ہوئے پانی کو ’’جھوٹا پانی‘‘ کہا جاتا ہے۔جسے عربی میں ’’سؤر‘‘ کہا جاتا ہے،اس کی تعریف یہ ہے:
’’مَا بَقِيَ فِي اْلإِنَائِ بَعْدَ الشُّرْبِ‘‘[1]
’’پینے کے بعد جو برتن میں بچ جائے وہ جھوٹا ہوتا ہے۔‘‘
جھوٹے پانی کی اقسام:
ایسا پانی،اس کے پینے والوں کے الگ الگ ہونے کی وجہ سے کئی نوعیتوں کا ہوتا ہے اور اُن میں سے ہر کسی کا حکم معلوم کرنے کے لیے ہمیں ’’جھوٹے‘‘ کی الگ الگ نوعیتیں یا قسمیں بھی معلوم کرنا ہوں گی۔مثلاً انسان کا جوٹھا،پھر ان میں سے بھی مسلمان کا جھوٹا اور کافر ومشرک کا جھوٹا،حیوان کا جھوٹا،پھر ان میں سے ایسے جانوروں کا جھوٹا جن کا گوشت کھایا جاتا ہے اور جن کا گوشت نہیں کھایا جاتا اور جو درندے ہیں اور جو محض جانور تو ہیں مگر درندے نہیں۔
1۔مسلمان کا جھوٹا:
مسلمان مرد ہو یا عورت،بچہ ہو یا جوان اور مرد چاہے جُنبی ہو اور اسے غسل کی حاجت ہو یا وہ طاہر ہو،اسی طرح عورت چاہے طہارت سے ہو یا جنابت سے،یا اپنے مخصوص فطری عُذر یعنی ایامِ حیض ونفاس میں ہو،ہر شکل میں ان کا جھوٹا پاک اور طاہر و مطہر ہے۔
اس بات کی دلیل وہ حدیث شریف ہے،جو صحیح بخاری ومسلم،سننِ اربعہ اور دیگر کتبِ حدیث
[1] فقہ السنۃ(1/ 20)