کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 641
ہے۔ویسے تو نمازِ عشا وقت کے لحاظ سے اس سے بھی ٹھنڈی ہوتی ہے،مگر اُسے کسی نے اس حدیث میں داخل نہیں کیا،کیونکہ وہ رات کی نماز شمار ہوتی ہے،جب کہ ٹھنڈی نمازوں کو دن کی نمازیں کہا گیا ہے،جیسا کہ امام خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عصر و فجر کو ٹھنڈی نمازیں اس لیے کہا گیا ہے کہ یہ دونوں دن کے ٹھنڈے اوقات میں ادا کی جاتی ہیں،جو اس کے اطراف یعنی آغاز و اختتام ہیں۔جب طلوعِ آفتاب سے پہلے پڑھی جانے والی نماز کو آغاز شمار کر لیا گیا ہے تو مغرب کو اختتامِ دن کی نماز شمار کیا جا سکتاہے۔ابو عبید رحمہ اللہ نے غالباً اسی وجہ سے نمازِ مغرب کو اس حدیث میں داخل قرار دیا ہے۔[1] جب کہ بعض دیگر احادیث سے بھی نمازِ مغرب کی فضیلت اَخذ کی جاسکتی ہے،جو اگرچہ نمازِ مغرب کے ساتھ تو خاص نہیں،بلکہ نمازِ پنج گانہ سے متعلق ہیں،لیکن چونکہ یہ بھی نمازِ پنج گا نہ میں سے ایک ہے،لہٰذا یہ بھی اس فضیلت کی حامل ہے جو احادیث میں وارد ہے،جیسا کہ ان احادیث میں سے بعض ہم آگے ذکر کرنے والے ہیں۔
[1] فتح الباري(2/ 53)