کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 637
پڑھ لو،(جس میں ارشادِ الٰہی ہے ): ﴿اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ کَانَ مَشْھُوْدًا[1] ’’بے شک فجر کے وقت قرآن پڑھنے پر(اللہ کے فرشتے) گواہ بنتے ہیں۔‘‘ صحیح مسلم اور مسند احمد میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سُنا: ﴿مَنْ صَلَّی الْعِشَائَ فِیْ جَمَاعَۃٍ فَکَأَنَّہٗ قَامَ نِصْفَ اللَّیْلِ،وَ مَنْ صَلَّی الصُّبْحَ فِیْ جَمَاعَۃٍ فَکَأَنَّہٗ صَلَّی اللَّیْلَ کُلَّہٗ[2] ’’جس نے نمازِ عشا باجماعت ادا کی،اس نے گویا نصف رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نماز بھی جماعت سے پڑھی تواس نے گویا ساری رات ہی نماز میں گزار دی۔‘‘ سنن ابو داود و ترمذی میں بھی حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿مَنْ صَلَّی الْعِشَائَ فِيْ جَمَاعَۃٍ کَانَ کَقِیَامِ نِصْفِ لَیْلَۃٍ،وَمَنْ صَلَّی الْعِشَائَ وَ الْفَجْرَ کَانَ کَقِیَامِ لَیْلَۃٍ[3] ’’جس نے نمازِ عشا باجماعت ادا کی،اس نے گویا آدھی رات قیام کیا اور جس نے نمازِ فجر و عشا دونوں جماعت سے پڑھ لیں،اس نے گویا پوری رات ہی قیام میں گزار دی۔‘‘ صحیح بخاری و مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ﴿لَیْسَ صَلَاۃٌ أَثْقَلَ عَلَی الْمُنَافِقِیْن مِنْ صَلَاۃِ الْفَجْرِ وَالْعِشَائِ،وَلَوْ یَعْلَمُوْنَ مَا فِیْہِمَا لَأَ تَوْھُمَا وَلَوْ حَبوْاً[4] ’’منافقین پر نمازِ فجر و عشا سے بھاری کوئی نماز نہیں۔اگر انھیں معلوم ہو جائے کہ ان دونوں نمازوں میں کتنا اجر ہے تو پھر یہ ضرور آئیں،چاہے انھیں گھٹنوں کے بل گھسٹ کر
[1] صحیح البخاري(2/ 137) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث(476) صحیح الجامع(2/ 3/ 49) [2] مختصر صحیح مسلم للمنذري،رقم الحدیث(324) صحیح الجامع(3/ 5/ 132) [3] صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث(519) صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث(183) صحیح الجامع(3/ 313) [4] صحیح البخاري،رقم الحدیث(657) صحیح مسلم(5/ 154) و المشکاۃ مع المرعاۃ(2/ 28)