کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 634
سے مروی ہے کہ میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سُنا: ﴿لَنْ یَّلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّی قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوْبِہَا۔یَعْنِی: الْفَجْرَ وَالْعَصْرَ[1] ’’وہ شخص ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہوگا،جس نے طلوعِ آفتاب اور غروبِ آفتاب سے پہلے والی نمازیں(فجر و عصر) پابندی سے ادا کیں۔‘‘ صحیح مسلم،سنن ترمذی،مسندِ احمد اور معجم طبرانی میں حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ﴿مَنْ صَلَّی الصُّبْحَ فَہُوَ فِيْ ذِمَّۃِ اللّٰہِ فَلَا یَطْلُبَنَّکُمُ اللّٰہُ مِنْ ذِمَّتِہٖ بِشَئٍ فَاِنَّہٗ مَنْ یَّطْلُبُہٗ مِنْ ذِمَّتِہٖ بِشَئٍ یُدْرِکُہٗ،ثُمَّ یَکُبُّہٗ عَلَی وَجْھِہٖ فِيْ نَارِ جَہَنَّمَ[2] ’’جس نے نمازِ فجر ادا کی،وہ اللہ کے ذمے میں آگیا۔اللہ تمھیں اپنے ذمے کو ترک کرنے کے لیے کسی معاملے میں مواخذہ نہ کرے،ورنہ جسے اس نے اپنے ترکِ ذمہ کے لیے طلب کر لیا تو وہ اسے پکڑے گا اور اس شخص کو منہ کے بَل جہنم میں پھینک دے گا۔‘‘ جب کہ صحیحین و سنن اربعہ اور مسند احمد میں حضرت جریر بن عبد اللہ البَجَلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ﴿کُنَّا عِنْدَ النَّبِی صلی اللّٰه علیہ وسلم فَنَظَرَ اِلَی الْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ فَقَالَ: اِنَّکُم سَتَرَوْنَ رَبَّکُمْ کَمَا تَرَوْنَ ھَذَا الْقَمَرَ،لَا تُضَامُوْنَ فِي رُؤْیَتِہٖ فَاِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَلَّا تُغْلَبُوْا عَلَی صَلَاۃٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوْبِہَا فَافْعَلُوْا[3] ’’ہم نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چودھویں کے چاند کو دیکھتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’تم اپنے پروردگار کو بھی اسی طرح دیکھو گے،جس طرح آج اس چاند کو دیکھ رہے ہو،تمھیں اسے دیکھنے میں کمی کرنے والی کوئی چیز حائل نہیں ہوگی،(لیکن اس کے
[1] صحیح مسلم(3/ 5/ 135) صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث(412) صحیح سنن النسائي(457) صحیح ابن خزیمۃ(1/ 164) صحیح الجامع(3/ 5/ 54) [2] صحیح مسلم(5/ 158) صحیح سنن الترمذي(184) صحیح الجامع(5/ 312) و المشکاۃ مع المرعاۃ(2/ 67) [3] صحیح البخاري(2/ 33) صحیح مسلم(5/ 134) صحیح سنن أبي داوٗد(3955) صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث(2067) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث(177) صحیح الجامع،رقم الحدیث(2306)