کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 574
بقیہ نماز کے اگلی نماز کو پالینے کا معاملہ ہر نماز کے لیے عام ہے،جیسا کہ ارشادِ نبوی سے پتا چلتا ہے: ﴿مَنْ أَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنَ الصَّلَاۃِ فَقَدْ أَدْرَکَ الصَّلَاۃَ[1] چنانچہ صحیح بخاری و مسلم،سنن اربعہ،مسند احمد اور دیگر کتب حدیث میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ﴿مَنْ اَدْرَکَ مِنَ الصُّبْحِ رَکْعَۃً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعُ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَکَ الصُّبْحَ،وَمَنْ أَدْرَکَ رَکْعَۃً مِّنَ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَکَ الْعَصْرَ[2] ’’جس نے فجر کی ایک رکعت طلوعِ آفتاب سے پہلے پڑھ لی،اس نے فجر کی نماز پا لی اور جس نے غروبِ آفتاب سے پہلے عصر کی ایک رکعت پڑھ لی،اِس نے عصر کو پا لیا۔‘‘ یہاں عصر یا فجر کو پا لیا سے مراد یہ نہیں ہے کہ محض ایک رکعت پڑھ لینا ہی کافی ہوگیا،بلکہ مراد یہ ہے کہ وہ اپنی نماز مکمل کرلے۔اس نے نماز کو پا لیا ہے۔فوت نہیں ہونے دی۔البتہ وہ بقیہ نماز پڑھ کر رکعتیں مکمل لے،جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم اور سنن بیہقی کی ایک دوسری روایت میں اس کے نماز کو پا لینے کا ذکر ہے: ﴿مَنْ اَدْرک رَکْعَۃً مِّنَ الصَّلَاۃِ فَقَدْ أَدْرَکَ الصَّلَاۃَ[3] ’’جس نے کسی نماز کی ایک رکعت پالی تو اس نے وہ نماز پا لی۔‘‘ بقیہ نماز پڑھ کر رکعتیں پوری کر لینے کا ذکر بھی ایک دوسری روایت میں آیا ہے،چنانچہ صحیح بخاری میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ﴿إِذَا أَدْرَکَ أَحَدُکُمْ سَجْدَۃً مِّنْ صَلَاۃِ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ
[1] صحیح البخاري(2/ 75) مختصر صحیح مسلم،رقم الحدیث(228) صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث(991) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث(541) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث(1122) نیل الأوطار(1/ 2/ 22) [2] صحیح البخاري مع الفتح(2/ 156) صحیح مسلم مع شرح النووي(3/ 5/ 104۔105) صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث(398) صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث(157) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث(501،502) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث(699) المنتقیٰ مع النیل(1/ 2/ 21) [3] صحیح البخاري(2/ 57) مختصر صحیح مسلم،رقم الحدیث(228)