کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 552
’’جس کے وتر نیند یا بھول جانے کی وجہ سے رہ جائیں،جب اسے یاد آجائیں یا وہ نیند سے بیدار ہو جائے تو وتر پڑھ لے۔‘‘
اسی طرح مسند احمد اور طبرانی اوسط میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:
﴿کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصْبِحُ فَیُوْتِرُ﴾
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔‘‘
سنن بیہقی اور مستدرک حاکم(وصححہ) میں حضرت ابو داود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
﴿رُبَمَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُوْتِرُ وَقَدْ قَامَ النَّاسُ لِصَلَاۃِ الصُّبْحِ﴾ [1]
کبھی کبار میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وتر پڑھتے دیکھتا،جب کہ لوگ نمازِ فجر کے لیے کھڑ ے ہوگئے ہوتے۔‘‘
عصر کے بعد قضاے فوائت و فرائض اور سنن راتبہ:
مستثنیٰ صورتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ نمازِ عصر کے بعد فوت شدہ نمازیں فرض ہوں یا عام،سببی نمازیں ہوں یا پھر سننِ رواتب،ان کی قضا دی جاسکتی ہے،جیسا کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے۔چنانچہ صحیح بخاری ’’بابَ ما صلَّیٰ بعد العصر من الفوائت و نحوھا‘‘ کے ترجمہ میں تعلیقاً اور مختصراً،اسی طرح ’’باب إذا کُلِّمَ وھو یصلّي فَأَشَارَ بیدہ‘‘ میں موصولاً اور تفصیلاً روایت ہے،جو بخاری شریف کے علاوہ صحیح مسلم،سنن ابی داود و دارمی اور معانی الآثار طحاوی میں بھی ہے۔یہ حدیث تو طویل ہے،البتہ اس میں یہ بھی ہے کہ اُم المومنین حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں کہ میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نمازِ عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا تو ایک لڑکی کو بھیجا کہ پوچھ کر آؤ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو ان دو رکعتوں سے روکتے ہیں اور میں دیکھ رہی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود پڑھ رہے ہیں؟ اس لڑکی نے امُ المومنین رضی اللہ عنہا کا یہ پیغام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے دوران ہی سُنا دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے دستِ مبارک سے اشارہ کیا تو وہ پیچھے ہٹ گئی۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو فرمایا:
﴿یَا بِنْتَ أَبِيْ أُمَیَّۃَ!سَأَلْتِ عَنِ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَإِنَّہٗ أَتَانِيْ نَاسٌ مِنْ
[1] حوالہ بالا،و الإرواء(2/ 155)