کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 537
کہا جاتا ہے،وہ اوقات پانچ ہیں: 1۔ ان میں پہلا وقت ہے نماز فجر ادا کر لینے کے بعد سے لے کر سورج طلوع ہو نے تک۔ 2۔ دوسرا وقت ہے نمازِ عصر ادا کر چکنے سے لے غروبِ آفتاب تک۔ 3۔ تیسرا وقت وہ ہے،جب کہ سورج طلوع ہو رہا ہو،یہاں تک کہ وہ افق سے نکل کر بلند نہ ہو جائے۔ 4۔ چوتھا وقت وہ ہے،جب نصف النہار یا عین دوپہر ہو،یہاں تک کہ سورج سرسے ڈھل جائے۔ 5۔ پانچواں وقت وہ ہے جب سورج غروب ہو رہا ہو،جب تک کہ وہ غروب نہ ہو جا ئے۔[1] بعد از فجر و عصر: ان پانچوں اوقات میں سے پہلے دو یعنی نمازِ فجر سے لے کر طلوعِ آفتاب تک اور نمازِ عصر سے لے کر غروبِ آفتاب تک کے دوران نماز کی ممانعت ہے۔ حدیثِ اوّل: صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود،ترمذی،نسائی،بیہقی اور مسند احمد میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ﴿إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم نَھٰی عَنِ الصَّلَاۃِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّیٰ تَشْرُقَ الشَّمْسُ وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّیٰ تَغْرُبَ[2] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ فجر کے بعد سورج طلوع ہو جانے تک نماز سے منع فرمایا اور نمازِ عصر کے بعد سے لے کر غروبِ آفتاب تک کے دوران میں نماز پڑھنے سے بھی منع فرمایا۔‘‘ حدیثِ ثانی: اس موضوع کی دوسری حدیث بخاری شریف میں جہاں مذکورہ حدیثِ عمر رضی اللہ عنہ مروی ہے،اسی
[1] فتح الباري(2/ 62) المرعاۃ(2/ 51) [2] صحیح البخاري مع الفتح(2/ 58) صحیح مسلم مع شرح النووي(3/ 6/ 111) صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث(1136) صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث(154) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث(548) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث(1250) الفتح الرباني(2/ 292) صحیح الجامع(3/ 6/ 55،194)