کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 525
ہے،جس میں وہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم ایک رات نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ عشا کے لیے انتظار کر رہے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک تہائی یا اس سے بھی زیادہ رات گزر جانے کے بعد تشریف لائے اور آتے ہی فرمایا: ﴿إِنَّکُمْ تَنْتَظِرُوْنَ الصَّلَاۃَ مَا یَنْتَظِرُھَا أَھْلُ دِیْنٍ غَیْرَکُمْ وَلَوْلَا أَنْ یَّثْقُلَ عَلٰی أُمَّتِيْ لَصَلَّیْتُ بِھِمْ ھٰذِہِ السَّاعَۃَ[1] ’’تم اس نماز کا انتظار کر رہے ہو،کہ جس کا انتظار دوسرے کسی بھی دین کا کوئی پیروکار نہیں کر رہا۔اگر میں اپنی امت کے لیے اسے بوجھل نہ سمجھتا،تو انھیں ہمیشہ اسی وقت ہی پڑھایا کرتا۔‘‘ اس ارشاد کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے موذن سے اقامت کہلوائی اور نماز ادا کی۔ جب کہ نویں حدیث سنن ابو داود،ترمذی،نسائی،ابن ماجہ،دارمی،بیہقی اور مسند احمد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں ارشادِ نبوی ہے: ﴿لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلٰی أُمَّتِيْ لَأَمَرْتُھُمْ بِتَأْخِیْرِ الْعِشَائِ وَبِالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ وُضُوْئٍ[2] ’’اگر میں اپنی امّت کے لیے اسے باعثِ مشقّت نہ سمجھتا تو انھیں حکم دیتا کہ وہ عشا کو موخر کر کے پڑھا کریں اور ہر وضو کے وقت مسواک کیا کریں۔‘‘ جب کہ بخاری شریف میں تعلیقاً اور مسند احمد میں مرفوعاً((عِنْدَ کُلِّ وُضُوْئٍ﴾ اور((مَعَ کُلِّ وُضُوْئٍ﴾ کے الفاظ بھی ہیں کہ ہر وضو کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔ ایک دسویں حدیث صحیح بخاری و مسلم اور سنن نسائی میں حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،جس میں وہ بیان کرتے ہیں: ﴿أَخَّرَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم الْعِشَائَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ حَتَّیٰ ذَھَبَ مِنَ اللَّیْلِ۔۔۔الصَّلَاۃَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!قَدْ نَامَ النِّسَائُ وَالصِّبْیَانُ[3] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات نمازِ عشا کو اتنا موخر کر دیا کہ رات کا کافی حصہ گزر گیا تو
[1] صحیح البخاري مع الفتح،رقم الحدیث(570) صحیح مسلم مع النووي(3/ 5/ 139) و صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث(405) صحیح سنن النسائي(1/ 118) [2] سنن النسائي(1/ 117) صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث(36) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث(690،691) إرواء الغلیل(1/ 108 تا 111) [3] صحیح البخاري مع الفتح،رقم الحدیث(571) صحیح مسلم مع شرح النووي(3/ 5/ 141)