کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 524
’’ہم نے ایک رات نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نمازِ عشا کے لیے انتظار کیا،حتیٰ کہ تقریباً آدھی رات گزر گئی۔‘‘ آگے فرماتے ہیں: ﴿فَجَآئَ فَصَلّٰی بِنَا﴾ ’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور نماز پڑھائی۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿خُذُوْا مَقَاعِدَکُمْ فَإِنَّ النَّاسَ قَدْ أَخَذُوْا مَضَاجِعَھُمْ وَإِنَّکُمْ لَمْ تَزَالُوْا فِيْ صَلَاۃٍ مُنْذُ اِنْتَظَرْتُمُوْھَا،وَلَوْ لَا ضُعْفُ الضَّعِیْفِ وَسُقْمُ السَّقِیْمِ وَحَاجَۃُ ذِي الْحَاجَۃِ الأَْخَّرْتُ ھٰذِہِ الصَّلَاۃِ إِلٰی شَطْرِ اللَّیْلِ[1] ’’(صفوں میں) اپنی اپنی جگہ پکڑو اور دوسرے لوگ اپنے بستروں میں دراز ہوچکے ہیں اور تم مسلسل اس وقت سے نماز کی حالت میں شمار کیے جا رہے ہو،جب سے تم اس کا انتظار کر رہے ہو۔اگر مجھے بیمار کی بیماری،کمزور کی کمزوری اور حاجت مند کی حاجت کا پاس نہ ہوتا تو میں نمازِ عشا کو آدھی رات تک موخر کر کے پڑھا کرتا۔‘‘ اسی موضوع کی بعض دیگر احادیث بھی ہیں،جن میں سے ساتویں حدیث صحیح بخاری اور مسلم،اسی طرح سنن نسائی میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،جس میں وہ فرماتی ہیں: ﴿اَعْتَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَیْلَۃً بِالْعَتَمَۃِ فَنَادَاہُ عُمَرُ رضي اللّٰه عنہ : نَامَ النِّسَائُ وَالصِّبْیَانُ ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات نمازِ عشا کو بہت موخر کیا تب حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دیتے ہوئے فرمایا کہ عورتیں اور بچے سوگئے ہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: ﴿مَا یَنْتَظِرُھَا غَیْرُکُمْ[2] ’’تمھارے سوا کوئی اس نماز کا انتظار نہیں کر رہا ہے۔‘‘ جب کہ آٹھویں حدیث صحیح بخاری و مسلم اور سنن نسائی میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی
[1] صحیح سنن النسائي(1/ 118) و صحیح سنن أبي داود(407) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث(693) المنتقی(1/ 12/ 13) و صححہ الشوکاني في النیل۔ [2] صحیح البخاري مع الفتح(2/ 47) صحیح مسلم مع شرح النووي(3/ 5/ 137) سنن النسائي(1/ 118) المنتقی(1/ 2/ 10)