کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 520
﴿اَلْجِھَادُ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ[1] ’’اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔‘‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں افضل اعمال میں سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان باللہ کو شمار کیا ہے۔صاحبِ ’’فتح الباری‘‘ لکھتے ہیں کہ ان ہر دو میں سے کوئی تضاد تعارض نہیں،کیونکہ امام ابن دقیق العید کے بقول ابن مسعود رضی اللہ عنہ میں بدنی اعمال مذکور ہیں،جب کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ایمان باللہ کا ذکر ہے تو وہ قلبی اعمال میں سے ہے۔[2] ایک حدیث سنن ابو داود،نسائی،موطا امام مالک اور صحیح ابن حبان میں مروی ہے،جس میں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سُنا ہے: ﴿خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَھُنَّ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ،مَنْ أَحْسَنَ وُضُوْئَھُنَّ وَصَلَّاھُنَّ لِوَقْتِھِنَّ وَأَتَمَّ رُکُوْعَھُنَّ وَسُجُوْدَھُنَّ وَخُشُوْعَھُنَّ کَانَ لَہٗ عَلَی اللّٰہِ عَھْدٌ أَنْ یَّغْفِرَ لَہٗ،وَمَنْ لَّمْ یَفْعَلْ فَلَیْسَ لَہٗ عَلَی اللّٰہِ عَھْدٌ إِنْ شَآئَ غَفَرَ لَہٗ وَإِنْ شَآئَ عَذَّبَہٗ[3] ’’اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں،جس نے ان کے لیے اچھی طرح(مسنون طریقے سے) وضو کیا اور انھیں ان کے(اوقات اولیٰ) میں ادا کیا۔ان کے رکوع و سجود اور خشوع و خضوع کا اہتمام کیا تو اس کے لیے اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ اسے بخش دے گا اور جس نے ایسا نہ کیا،اس کے لیے اللہ کا کوئی عہد نہیں،اگر وہ چاہے گا تو اسے بخش دے اور اگر چاہے گا تو اُسے عذاب دے گا۔‘‘ اس مفہوم کی دیگر احادیث سے استدلال کرتے ہوئے نمازِ عشا کے بھی اوّل وقت میں ادا کرنے ہی کو افضل قرار دیا گیا ہے۔
[1] صحیح البخاري مع الفتح(2/ 9) صحیح ابن خزیمۃ(1/ 169) بتحقیق الأعظمي،صحیح ابن حبان،رقم الحدیث(280) [2] فتح الباري(2/ 9) [3] صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث(410) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث(447) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث(401) موارد الظمآن،رقم الحدیث(252) صحیح الجامع الصغیر(2/ 3/ 114) و صححہ الألباني و ابن عبد البر و النووي کما في تحقیق المشکاۃ(1/ 180)