کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 487
یعنی صرف مرتبہ بیانِ جواز کے لیے آخری وقت میں نماز پڑھی،پھر دوبارہ کبھی نہیں پڑھی۔ خاص نمازِ فجر کے بارے میں تو صحیح بخاری و مسلم،سنن اربعہ،دارمی،بیہقی،مسندِ احمد و طیالسی،معانی الآثار طحاوی،صحیح ابی عوانہ اور مصنّف ابن ابی شیبہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ﴿کُنَّ نِسَآئُ الْمُؤْمِنَاتِ یَشْھَدْنَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم صَلَاۃَ الْفَجْرِ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوْطِھِنَّ ثُمَّ یَنْقَلِبْنَ إِلٰی بُیُوْتِھِنَّ حِیْنَ یَقْضِیْنَ الصَّلَاۃِ،لَا یَعْرِفُھُنَّ أَحَدٌ مِّنَ الْغَلَسِ[1] ’’مومن عورتیں یعنی صحابیات رضی اللہ عنہم اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نمازِ فجر ادا کرنے کے لیے آتی تھیں اور نماز ادا کر چکنے کے بعد جب وہ اپنے گھروں کو جاتیں،تو اتنا اندھیرا ہوتا تھا کہ انھیں کو ئی پہچان نہیں سکتا تھا۔‘‘ غلس یا اندھیرے ہی میں نمازِ فجر ادا کرنے کے مسنون ہونے پر دلالت کرنے والی ایک دوسری حدیث حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،چنانچہ صحیح بخاری،مسلم،ابی عوانہ،سنن نسائی و بیہقی،مسند احمد و طیالسی اور مصنّف ابن ابی شیبہ میں جہاں وہ نمازوں کے اوقات بیان فرماتے ہیں،وہیں وہ فرماتے ہیں: ﴿کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصَلِّیْھَا بِغلَسٍ[2] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھا کرتے تھے۔‘‘ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بیان کرنے والے راوی فرماتے ہیں کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے یا تو یہ فرمایا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم اندھیرے میں نمازِ فجر پڑھا کرتے تھے یا پھر یہ فرمایا کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اندھیرے میں میں فجر پڑھا کرتے تھے۔ سنن ابی داود،دارقطنی،بیہقی،صحیح ابن حبان اور مستدرکِ حاکم میں حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ
[1] صحیح البخاري مع الفتح(2/ 54) صحیح البخاري،رقم الحدیث(578) صحیح مسلم مع شرح النووي(2/5/ 143،144) صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث(408) صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث(131) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث(531،532) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث(669) و سنن الدارمي،رقم الحدیث(1216) إرواء الغلیل(1/ 278) [2] صحیح مسلم مع شرح النووي(2/ 5/ 144) إرواء الغلیل(1/ 275)