کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 476
کی تلاوت کرنے کا بھی اہتمام کرو۔(کیوں کہ) بے شک فجر کے وقت قرآن پڑھنے پر(اللہ کے فرشتے) گواہ بنتے ہیں۔‘‘
اس آیت میں ظہر سے لے کر عصر،مغرب،عشا اور فجر پانچوں نمازیں ہی آجاتی ہیں۔[1] جب کہ تین نمازوں یعنی ظہر،عشا اور فجر کا تو نمایاں طور پر ذکر ہے۔سورت طٰہٰ(آیت: 130) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ فَاصْبِرْ عَلٰی مَا یَقُوْلُوْنَ وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ غُرُوْبِھَا وَ مِنْ اٰنَآیِٔ الَّیْلِ فَسَبِّحْ وَ اَطْرَافَ النَّھَارِ لَعَلَّکَ تَرْضٰی﴾
’’یہ لوگ جو کچھ کہتے ہیں،ان کی باتوں پر صبر کریں اور اپنے رب کی حمد و ثنا کے ساتھ اس کی تسبیح کرو،سورج نکلتے سے پہلے اور سورج غروب ہونے سے پہلے اور رات کے کچھ اوقات میں بھی تسبیح کرو اور ان کی حدوں(یاکناروں) پر،شاید کہ تم راضی ہو جاؤ۔(یعنی اس لیے کہ آپ آخرت میں اس کا ثواب پاکر خوش ہو جائیں)۔‘‘
اس آیت میں پہلے فجر،عصر اور عشا،پھر فجر،ظہر،پھر فجر،ظہر اور مغرب پانچوں ہی نمازوں کے اوقات کا اجمالی تذکرہ آگیا ہے۔[2] ان آیات کے ساتھ ہی سورۃ الروم کی آیت(17،18) کو بھی ملا کر پڑھا جائے تو نمازِ پنج گانہ کے اوقات کی مزید وضاحت ہو جاتی ہے۔چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے:
﴿فَسُبْحٰنَ اللّٰہِ حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَ حِیْنَ تُصْبِحُوْنَ وَ لَہُ الْحَمْدُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ عَشِیًّا وَّ حِیْنَ تُظْھِرُوْنَ﴾
’’پس اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتے رہو،جس وقت کہ شام ہوتی ہے اور جس وقت کہ صبح ہو تی ہے اور وہی ہر قسم کی تعریف کے لائق ہے آسمان اور زمین میں اور اس کی پاکی بیان کرو،تیسرے پہر اور دوپہر کو۔‘‘
علماے تفسیر نے لکھا ہے کہ یہاں تسبیح سے مراد نماز ہے اور اس آیت میں پانچوں ہی نمازوں کا ذکر آگیا ہے۔امام رازی اور حافظ ابن کثیر رحمہما اللہ لکھتے ہیں کہ صبح سے مراد نمازِ فجر ہے،شام سے مغرب
[1] تفسیر ابن کثیر(3/ 249)
[2] تفسیر ابن کثیر(2/ 406،407)