کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 370
ایسے ہی ان کا استدلال بعض احادیث سے بھی ہے،مثلاً صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتب میں مذکور حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ﴿وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِداً وَطَھُوْراً،فَأَیَّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِيْ أَدْرَکَتْہُ الصَّلَاۃُ فَلْیُصَلِّ [1] ’’اور میرے لیے زمین کو مسجد اور ذریعہ طہارت بنایا گیا ہے۔میری امت کے کسی بھی فرد کو کہیں بھی نماز کا وقت ہوجائے تو وہ وہیں نماز پڑھ لے۔‘‘ اس حدیث کے الفاظ سے استدلال کیا جاتا ہے کہ زمین کے تمام اجزا سے تیمم جائزہے،کیوں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو طہارت بنایا جانا بتایا ہے،لہٰذا اس کے تمام اجزا اس میں شامل ہیں،لیکن بعض دیگر احادیث میں زمین کے عام لفظ سے مٹی کو خاص کیا گیا ہے،جیسا کہ ہم پہلے ذکر کر چکے ہیں،لہٰذا اس عام لفظ کو اس خاص پر محمول کرنا چاہیے،اس طرح طہارت مٹی کے ساتھ خاص ہو جاتی ہے،اگر مٹی کے علاوہ دوسری اشیا سے بھی تیمم جائز ہوتا تو پھر ’’تراب‘‘ کے لفظ پر اکتفا پر نہ کیا جاتا۔[2] بہر حال اس دوسرے مسلک کی تائید ایک اور روایت سے بھی ہوتی ہے،جو سنن بیہقی اور مسند احمد میں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں مذکور ہے: ﴿وَجُعِلَتِ الْأَرْضُ کُلُّھَا لِيْ وَلِأُمَّتِيْ مَسْجِداً وَطَھُوْراً [3] ’’میرے لیے اور میری امت کے لیے ساری زمین ہی مسجد و طہارت بنا دی گئی ہے۔‘‘ جب کہ سنن بیہقی(1/ 678)میں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کی روایت کے الفاظ ہیں: ﴿فَأَیُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِيْ أَتَی الصَّلَاۃَ فَلَمْ یَجِدْ مَائً ا وَجَدَ الْأَرْضَ طَھُوْراً وَمَسْجِداً [4] ’’میری اُمت کے جس شخص پر نماز کا وقت آجائے اور وہ پانی نہ پائے تو وہ زمین ہی کو
[1] صحیح البخاري مع الفتح،رقم الحدیث(335) صحیح مسلم مع شرح النووي(5/ 3) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث(419) إرواء الغلیل(1/ 315۔316) و صحیح الجامع،رقم الحدیث(1056( [2] فتح الباري(1/ 438( [3] مسند أحمد(5/ 248) بحوالہ تحقیق زاد المعاد(1/ 200) فتح الباري(1/ 438) و منتقیٰ الأخبار(1/ 1/ 259( [4] مسند أحمد(5/ 248) بحوالہ تحقیق زاد المعاد(1/ 200) فتح الباري(1/ 438) و منتقیٰ الأخبار(1/ 1/ 259(