کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 336
ھُوَ بِرَجُلٍ مُعْتِزِلٍ،لَمْ یُصَلِّ مَعَ الْقَوْمِ،قَالَ: مَا مَنَعَکَ یَا فُلَانُ أَنْ تُصَلِّيْ مَعَ الْقَوْمِ؟ قَالَ: أَصَابَتْنِيْ جَنَابَۃٌ وَلَا مآئٌ،قَالَ: عَلَیْکَ بِالصَّعِیْدِ فَإِنَّہٗ یَکْفِیْکَ [1] ’’ہم ایک سفر میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا کر فارغ ہو کر پھرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو الگ تھلگ بیٹھے دیکھا،جس نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی۔نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مخاطب ہو کر فرمایا: اے فلاں!تمھیں لوگوں کے ساتھ مل کر نماز ادا کرنے سے کس چیز نے روکا ہے؟ اس نے جواب دیا: میں جنابت میں مبتلا ہوگیا ہوں،لیکن(غسل کے لیے) پانی نہیں ہے۔یہ سن کر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمھارے پاس مٹی ہے(اس سے تیمم کر لو) یہی تمھارے لیے کافی ہے۔‘‘ ایسے ہی صحیح بخاری و مسلم اور سنن اربعہ میں حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے پاس کوئی شخص آیا اور کہنے لگا: ﴿إِنِّيْ أَجْنَبْتُ فَلَمْ أُصِبِ الْمآئَ﴾ ’’مجھے جنابت ہوگئی ہے اور پانی نہیں مل رہا۔‘‘ تو حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے کہا: ﴿أَمَا تَذْکُرُ أَنَّا کَنَّا فِيْ سَفَرٍ أَنَا وَأَنْتَ[وَفِيْ مُسْلِمٍ]،فَأَجْنَبْنَا فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ،وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّکْتُ،فَصَلَّیْتُ،فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِلنَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم۔۔۔إِنَّمَا کَانَ یَکْفِیْکَ ھٰکَذَا فَضَرَبَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِکَفَّیْہِ الْأَرْضَ وَنَفَخَ فِیْھِمَا ثُمَّ مَسَحَ بِھِمَا وَجْھَہٗ وَکَفَّیْہِ [2] ’’کیا آپ کو یاد نہیں کہ ایک سفر کے دوران میں ہم دونوں کو جنابت لاحق ہوگئی تھی
[1] صحیح البخاري مع الفتح،رقم الحدیث(344) صحیح مسلم مع شرح النووي(5/ 189 تا 192) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث(310) المشکاۃ مع المرعاۃ(1/ 587) و صحیح الجامع(4043( [2] صحیح البخاري مع الفتح(338) صحیح مسلم مع شرح النووي(4/ 62) صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث(313) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث(308) صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث(125) مختصر سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث(599) المشکاۃ مع المرعاۃ(1/ 187۔189) و صحیح الجامع،رقم الحدیث(2367(