کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 297
امام نووی کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔چنانچہ اپنی کتاب ’’شرح صحیح مسلم‘‘ میں اختصار سے امام شافعی رحمہ اللہ اور کثیر علما کے حوالے سے بیان کر دیا کہ وضو کر کے موزے پہن لینے کے بعد جب وضو ٹوٹے تو اس وقت سے مسح کی مدت کا آغاز ہوگا۔اس وقت سے مقیم ایک دن اور ایک رات اور مسافر تین دن اور تین رات مسح کرسکے گا۔اسے مثال سے یوں سمجھ لیں کہ ایک نمازی نے ظہر کے وقت وضو کیا اور موزے یا جرابیں پہن لیں۔عشا تک اس کا وضو بحال رہا اور عشا کے بعد مثلاً نو بجے اس کا وضو ٹوٹ گیا۔اب اُسے اجازت ہے کہ اگلی رات کے نو بجے تک وہ جتنی مرتبہ اور جس غرض کے لیے وضو کرے،اُسے پاؤں سے موزے اور جرابیں اتارنے کی ضرورت نہیں،بلکہ وہ ان پر مسح کرسکتا ہے،اگر وہ اس سے پہلے جب موزے اتار کر پورا وضو کرنا اور پاؤں دھونا چاہے تو اسے اختیار ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ کے بقول یہ امام شافعی،ابو حنیفہ،ان کے اصحاب،سفیان اور جمہور اہلِ علم رحمہم اللہ کا مسلک ہے۔امام احمد رحمہ اللہ سے صحیح تر روایت کے مطابق یہی مروی ہے اور امام داود رحمہ اللہ کا بھی یہی مذہب ہے۔ان کا استدلال تو حضرت صفوان رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے اضافی الفاظ((مِنَ الْحَدَثِ إِلَی الْحَدَثِ﴾ سے ہے،لیکن یہ اضافہ ثابت نہیں،بلکہ خود امام نووی رحمہ اللہ نے ’’المجموع شرح المہذّب‘‘ میں اسے ’’غریب‘‘ قرار دیا ہے یا پھر ان کا استدلال قیاس سے ہے۔ حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ مسح کی مدّت کا آغاز موزے پہننے ہی سے ہو جائے گا،مثلاً ایک شخص نے دوپہر نمازِ ظہر کے لیے وضو کر کے موزے پہن لیے۔موزے پہننے کے ساتھ ہی آغازِ مدّت شمار کیا جائے گا اور آیندہ ظہر تک مقیم کے لیے اور تیسرے دِن کی ظہر تک مسافر کے لیے مسح کی گنجایش ہوگی۔گویا مقیم روزانہ ظہر کے وقت وضو کرکے موزے پہن لیا کرے اور اگر درمیان میں اتارے نہیں تو چوبیس(24) گھنٹے تک اور مسافر بہتر(72) گھنٹے تک مسح کرسکتا ہے۔مسح کی مدّت کے آغاز کے سلسلے میں ایک تیسرا قول امام اوزاعی اور ابو ثور رحمہما اللہ کا ہے،ایک روایت میں امام احمد رحمہ اللہ اور داود رحمہ اللہ کا بھی یہی قول ہے اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے بھی یہی منقول ہے کہ مدّتِ مسح کی ابتدا اس مسح سے ہوگی،جو موزے پہننے کے بعد وضو ٹوٹنے پر دوبارہ وضو کرتے وقت کیا جائے گا۔مثلاً ایک شخص نے ظہر کے وقت وضو کیا اور عشا تک اسی وضو سے نمازیں ادا کرتا رہا،عشا کے بعد اس کا وضو ٹوٹ گیا۔پھر صبح نمازِ فجر کے لیے وہ اٹھا اور وضو کیا اور پاؤں پر مسح کیا،اب اس مسح