کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 280
کی مینڈھیاں کھولنا ضروری نہیں ہے۔‘‘ لیکن حقیقت یہ ہے کہ کتبِ فقہ میں مذکورہ اس اطلاق و توسّع کو احادیثِ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غسلِ جنابت کے ساتھ مقیّد کر دیتی ہیں،کیوں کہ غسلِ حیض کے دَوران میں بالوں کو کھولنے کا حکم ثابت ہے اور غسلِ نفاس کا حکم بھی غسلِ حیض والا ہی ہے۔چنانچہ سُنن ابن ماجہ اور مصنف ابن ابی شیبہ میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ وہ حیض سے تھیں اور جب غسل کا وقت آیا تو انھیں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا: ﴿اُنْقُضِيْ شَعْرَکِ وَاغْتَسِلِيْ [1] ’’اپنے سر کے بالوں(مینڈھیوں وغیرہ) کو کھول دو اور غسل کرو۔‘‘ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی اس حدیث کو علامہ ابن حزم رحمہ اللہ نے ’’المحلّٰی‘‘(1/ 2/ 38) میں بھی روایت کیا ہے اور اسے اپنانے کو واجب قرار دیا ہے اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی وہ حدیث جس میں عورت کو غسلِ حیض و جنابت ہر دو میں بال نہ کھولنے کا حکم ہے،اُسے ساقط الاعتبار قرار دیا ہے اور ساقط ہونے کی وجوہات بھی ذکر کی ہیں۔ علامہ سندھی کے حاشیہ ابن ماجہ سے نقل کرتے ہوئے شیخ محمد فواد عبدالباقی نے لکھاہے: ’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا والی وہ حدیث جس میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غسلِ حیض کے لیے سر کے بالوں کو کھولنے کا حکم فرمایا۔اس کی اصل صحیح بخاری ومسلم اور دیگر کتبِ حدیث میں موجود ہے۔‘‘[2] چنانچہ صحیح بخاری میں امام صاحب موصوف نے ’’کتاب الحیـض‘‘ میں جہاں اصل واقعہ ذکر کیا ہے،وہاں ’’بَابُ نَقْضِ الْمَرْأَۃِ شَعْرَہَا عِنْدَ غُسْلِ الْمَحِیْضِ‘‘ کے تحت روایت کیا ہے کہ غسلِ حیض کے لیے عورت کا بالوں کے کھولنے کا حکم کیا ہے؟ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کی شرح میں لکھا ہے: ’’اس حدیث کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ حائضہ پر اپنے بالوں کو کھول کر غسل کرنا واجب
[1] سنن ابن ماجہ بتحقیق محمد فؤاد عبدالباقي(1/ 210) مصنّف ابن أبي شیبۃ(1/ 79) طبع الدار السلفیۃ بمبئی۔ [2] تحقیق سنن ابن ماجـہ(1/ 210(