کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 256
اور اسلام وہ دین ہے جو آسان احکام پر مشتمل ہے اور کسی معاملے میں حرج کی بھی کوئی صورت نہیں رکھی گئی،جیسا کہ سورۃ الحج(آیت: 78) میں ارشادِ الٰہی ہے:
﴿وَ مَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ ﴾
’’اللہ تعالیٰ نے دین کے احکام میں تم پر کوئی حرج نہیں رکھا۔‘‘
یہی بات اللہ تعالیٰ نے سورۃ المائدہ(آیت: 6) میں یوں بیان فرمائی ہے:
﴿مَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیَجْعَلَ عَلَیْکُمْ مِّنْ حَرَجٍ﴾
’’اللہ تمھیں کسی حرج و مشقّت میں مبتلا نہیں کرنا چاہتا۔‘‘
نیز حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ارشاد ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
﴿إِنَّ الدِّیْنَ یُسْرٌ﴾ [1] ’’دین تو آسان ہے۔‘‘
سُنن نسائی اور صحیح ابن حبان میں اس ارشاد نبوی کے الفاظ یوں ہیں:
﴿إِنَّ ہٰذَا الدِّیْنَ یُسْرٌ﴾ [2]’’یہ دینِ اسلام آسان احکام والا دین ہے۔‘‘
یہ شافعیہ و حنابلہ والی شرط آسان ہے نہ حرج ہی سے خالی ہے،لہٰذا یہ غیر معقول ہے۔
4 چوتھی شرط:
’’المسح عَلَی الجبیرہ‘‘ کی چوتھی شرط یہ ہے کہ پلاسٹر یا پٹی کسی ایسی چیز سے نہ ہو،جو غصب کی گئی ہو،یعنی چوری یا ظلماً چھینی ہوئی نہ ہو اور پٹی کا کپڑا ریشم کا بھی نہ ہو،جو مردوں پر حرام ہے۔ایسے ہی پلاسٹر یا پٹی کسی نجس چیز پر مشتمل نہ ہو،ورنہ مسح باطل ہوگا اور نماز بھی نہیں ہوگی۔یہ شرط فقہاے حنابلہ نے عائد کی ہے اور معقول بھی ہے۔ایسے ہی بعض دیگر شرائط بھی ذکر کی گئی ہیں،لیکن وہ کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتیں۔[3]
پلاسٹر یا پٹی پر مسح کے نواقض:
یہ بات پیشِ نظر رہے کہ فقہاے مذاہبِ اربعہ نے نواقض ’’المسح علی الجبیرہ‘‘ کہ پٹی
[1] صحیح البخاري مع الفتح(1/ 93۔94) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث(4661) تمام المنۃ(ص: 43(
[2] صحیح البخاري مع الفتح(29) صحیح الجامع،رقم الحدیث(1611(
[3] تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں: الفقہ الإسلامي وأدلۃ(1/ 348۔350(