کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 255
پلاسٹر یا پٹی پر مسح کرنے کی شرائط:
جبیرہ یا پلاسٹر وغیرہ پر مسح کرنے کی بعض شرطیں بھی فقہاے کرام نے ذکر کی ہیں:
1پہلی شرط:
ان میں سے پہلی شرط یہ ہے کہ اس پلاسٹر یا پٹی کا کھولنا ممکن ہی نہ ہو یا اسے کھول کر دھونے سے اس مرض کے بڑھ جانے یا کسی دوسرے مرض کے پیدا ہو جانے یا شفا یابی کے موخر ہو جانے کا خدشہ ہو۔مالکیہ کا کہنا ہے کہ ہلاکت کا خوف،مرض کے شدت اختیار کرجانے یا افاقے کے مؤخر ومعطل ہونے کا خدشہ ہو تو مسح واجب ہے۔
2 دوسری شرط:
دوسری شرط یہ ہے کہ پلاسٹر یا پٹی سخت ضرورت کی جگہ پر ہو،صحیح و سالم جگہ پر نہ ہو اور ایسی جگہ بھی اس کے نیچے موجود ہو تو اسے ننگا کرکے دھویا جائے۔
3 تیسری شرط:
تیسری شرط یہ ہے کہ وہ پلاسٹر یا پٹی طہارت یعنی غسل یا وضو کرکے لگائی گئی ہو۔یہ شرط صرف شافعیہ اور حنابلہ ہی نے عائد کی ہے۔بظاہر یہ شرط پلاسٹر یا پٹی کی ضرورت و مجبوری سے کوئی مناسبت نہیں رکھتی،بلکہ ایک لایعنی شرط ہے،کیوں کہ ایک شخص کا وضو نہیں تھا،اچانک کسی وجہ سے اسے کوئی حادثہ پیش آگیا،جس سے مثلاً اس کا ہاتھ ٹوٹ گیا یا کلائی کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ڈاکٹر نے فوری طور پر دوا وغیرہ لگائی اور حسبِ ضرورت پلاسٹر چڑھا دیا یا پٹی لگادی اور تھوڑی ہی دیر کے بعد نماز کا وقت ہوگیا۔اس شرط کی رُو سے تو اب اس مریض کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس پلاسٹر کو کٹوادیں یا پٹی اترواکر وضو کرے،پھر وضو کی حالت ہی میں پلاسٹر یا پٹی لگوائے،تاکہ وہ مسح کی رخصت پر عمل کرسکے۔یہ عام فہم سی بات ہے کہ یہ شرط درست نہیں۔یہی وجہ ہے کہ حنفیہ اور مالکیہ کے یہاں یہ شرط سرے سے ہے ہی نہیں،بلکہ ان کے نزدیک پٹی پر مسح جائز ہے،خواہ وہ طہارت کی حالت میں لگائی ہو یا بلا طہارت کی حالت میں اور یہی معقول بات ہے،کیوں کہ اعضا کی ٹوٹ پھوٹ جس ہنگامی شکل میں واقع ہوتی ہے،اس کے پیشِ نظر طہارت و عدمِ طہارت کا لحاظ رکھنا ایک مشکل اور باعثِ حرج و مشقّت چیز ہے