کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 228
ثابت نہیں،لیکن امام غزالی رحمہ اللہ نے پاؤں کی انگلیوں کے خلال کو استنجا پر قیاس کیا ہے اور بائیں ہاتھ کی تجویز پیش کی ہے۔[1] انگوٹھی اور چوڑیوں کا ہِلانا: وضو کے لیے جب ہاتھ دھونے لگیں تو ایک چیز یہ بھی پیشِ نظر رکھیں کہ اگر کسی ہاتھ میں انگوٹھی ہو یا کسی عورت نے کنگن یا چوڑیاں پہن رکھی ہوں تو انھیں ہلا دینا چاہیے،تاکہ کہیں ان کے تنگ ہونے کی وجہ سے نیچے کی جگہ خشک نہ رہ جائے۔اس سلسلے میں ایک ضعیف روایت بھی مروی ہے،جو ابن ماجہ اور دارقطنی میں حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے: ﴿کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِذَا تَوَضَّأَ وُضُوْئَ الصَّلَاۃِ حَرَّکَ خَاتَمَہٗ فِي إِصْبَعِہٖ [2] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کا وضو کرنے لگتے تو اپنی انگلی میں انگوٹھی کو ہلاتے تھے۔‘‘ مگر یہ روایت معمر بن عبداللہ کی وجہ سے ضعیف ہے۔محدثین نے اسے منکر الحدیث کہا ہے۔وہ اپنے باپ محمد بن عبیداللہ سے بیان کرتے ہیں،جبکہ وہ بھی سخت منکر الحدیث اور ذاہب و متروک ہیں،لہٰذا یہ سند ضعیف ہوئی۔[3] زاد المعاد میں علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔[4] البتہ صحیح بخاری شریف میں تعلیقاً اور تاریخِ امام بخاری اور مصنف ابن شیبہ میں موصولاً امام ابن سیرین رحمہ اللہ سے صحیح سند کے ساتھ یہی مروی ہے،چنانچہ بخاری شریف ’’باب غسل الأعقاب‘‘ کے ترجمے میں مذکور ہے: ’’وَکَانَ ابْنُ سِیْرِیْنَ یَغْسِلُ مَوْضِعَ الْخَاتَمِ إِذَا تَوَضَّأَ‘‘[5]
[1] سبل السلام(1/ 1/ 48) إحیاء علوم الدین للغزالي(1/ 119) طبع عالم الکتب دمشق [2] سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث(449) مشکاۃ المصابیح بتحقیق الألباني(1/ 133۔134) ضعیف الجامع الصغیر،رقم الحدیث(4366) [3] المرعاۃ شرح المشکاۃ علامہ عبید اﷲ رحمانی مبارکپوری(1/ 489) تحقیق المشکاۃ للألباني(1/ 134) [4] زاد المعاد(1/ 198) [5] صحیح البخاري مع فتح الباري(1/ 267) یہ صحیح اثر امام ابن سیرین رحمہ اللہ کے بارے میں تاریخ امام بخاری میں موصولاً مہدی بن میمون کے حوالے سے اور مصنف ابن ابی شیبہ میں بھی موصولاً ہی مروی ہے،لیکن خالد کے حوالے سے مروی ہے۔فتح الباري شرح صحیح البخاري(1/ 267)