کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 225
﴿فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ فَلْیُطِلْ غُرَّتَہٗ وَتَحْجِیْلَہٗ﴾ [1]
’’تم میں سے جو شخص استطاعت رکھے،وہ اپنے اعضاے وضو کی چمک بڑھا لے۔‘‘
یہ آخر ی الفاظ بظاہر تو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہی معلوم ہوتے ہیں،مگر بعض کبار محدّثین نے تحقیق و تدقیق کے بعد ثابت کیا ہے کہ((فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ فَلْیُطِلْ غُرَّتَہٗ وَتَحْجِیْلَہٗ﴾ کے الفاظ مدرج ہیں،یعنی نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نہیں،بلکہ کسی راوی کے تفسیری و تشریحی الفاظ ہیں،مگر کسی وجہ سے واضح طور پر فرق نہیں کیا گیا ہے۔چنانچہ امام منذری رحمہ اللہ نے ’’الترغیب و الترہیب‘‘ میں اس بات کی وضاحت کی ہے۔[2]
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے مسند(2/ 334۔523) میں بھی اس آخری جملے کو مدرج قرار دیتے ہوئے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے بعد والے راوی نعیم کا قول ذکر کیا ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ یہ آخری جملہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ہے یا نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔[3]
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے بخاری شریف کی شرح فتح الباری میں کہا ہے:
’’اس روایت کو دس صحابہ رضی اللہ عنہم نے روایت کیا ہے۔ان میں سے کسی کی روایت میں یہ آخر ی جملہ ہے نہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرنے والوں کی روایت میں ہے،سوائے نعیم کی اس روایت کے۔‘‘[4]
’’أعلام الموقعین‘‘ میں علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنے استاذ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا یہ قول نقل کیا ہے کہ وہ کہا کرتے تھے:
﴿ھٰذِہِ اللَّفْظَۃُ لَا یُمْکِنُ أَنْ تَکُوْنَ مِنْ کَلَامِہٖ صلی اللّٰه علیہ وسلم﴾
’’یہ جملہ ممکن ہی نہیں کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کلامِ مبارک ہو۔‘‘
آگے وہ اس کی دلیل کے طور پر فرماتے ہیں:
’’چمک(غرہ) ہاتھ میں نہیں ہوگی،بلکہ چہرے کے سوا کہیں بھی نہیں ہوسکتی اور اس کو طویل
[1] صحیح مسلم(34/ 246،35) ریاض الصالحین(1031) المنتقیٰ مع النیل(1/ 1/ 152) إرواء الغلیل(1/ 132)
[2] الترغیب و الترہیب(1/ 124)
[3] إرواء الغلیل(1/ 132)
[4] فتح الباري(1/ 136) التلخیص(1/ 1/ 58)