کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 195
صحیح مسلم میں حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ﴿مَا مِنَ امْرِیٍٔ مُسْلِمٍ تَحْضُرُہٗ صَلَاۃٌ مَکْتُوْبَۃٌ فَیُحْسِنُ وُضُوْئَ ھَا وَخُشُوْعَھَا وَرُکُوْعَھَا إِلَّا کَانَتْ کَفَّارَۃً لِّمَا قَبْلَھَا مِنَ الذُّنُوْبِ مَا لَمْ یُؤْتَ کَبِیْرَۃً،وَذٰلِکَ الدَّھْرُ کُلُّہٗ [1] ’’جب کسی مسلمان پر کسی فرض نماز کا وقت آپہنچے تو وہ اس کا وضو،خشوع و خضوع اور رکوع بڑی عمدگی سے پورا کرے تو یہ اس کے پہلے تمام گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا۔اگر وہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیے ہوئے ہو اور یہ کفارۂ ذنوب ہر وقت و زمانے کے لیے عام ہے۔(کسی عہد کے ساتھ خاص نہیں)۔‘‘ صحیح مسلم،سنن نسائی و ابن ماجہ اور مسندِ احمد میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیث کے الفاظ یوں ہیں: ﴿مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوْئَ خَرَجَتْ خَطَایَاہُ مِنْ جَسَدِہٖ حَتَّیٰ تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِہٖ [2] ’’جو شخص مسنون طریقے کے ساتھ اچھی طرح وضو کرے،اس کے جسم کی تمام خطائیں معاف ہوجا تی ہیں،یہاں تک کہ اس کے نا خنوں کے نیچے سے بھی گناہ نکل جا تے ہیں۔‘‘ اس حدیث کو صاحبِ مشکات شریف نے متفق علیہ لکھ کر صحیح بخاری ومسلم کی طرف منسوب کیا ہے،مگر یہ حدیث بخاری شریف میں نہیں،بلکہ یہ افرادِ مسلم میں سے ہے،جیسا کہ ’’منہاج المشکاۃ‘‘ میں شیخ عبد العزیز ابہری نے،’’ہدایـۃ الرواۃ بتـخریج المصابیح و المشکاۃ‘‘ میں حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے،’’الترغیب و الترہیب‘‘ میں امام منذری نے اور علامہ ابن حجر مکی نے،ایسے ہی علامہ عبیداللہ رحمانی مبارک پوری نے تحقیق کی ہے۔[3]
[1] صحیح مسلم مع شرح النووي(3/ 112) مشکاۃ المصابیح مع المرعاۃ(1/ 369۔370) [2] صحیح مسلم مع شرح النووي(3/ 133) الفتح الرباني(1/ 304) صحیح الترغیب،رقم الحدیث(177) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث(142۔143) و سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث(283،285) میں یہ حدیث عمرو بن عنبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔المرعاۃ(1/ 368) [3] مرعاۃ المصابیح(1/ 368)