کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 186
اسباب وموجبات یا نواقضِ وضو اور وضو سے قبل چند امور حدثِ اصغر جس کے اسباب و موجبات بول و براز،نیند،خروجِ ہوا،خروجِ مذی،خروجِ ودی اور خونِ استحاضہ وغیرہ ہیں۔اس حدث کا ازالہ صرف استنجا اور وضو کر لینے ہی سے ہو جاتاہے۔جبکہ نیند اور خروجِ ہوا کے بعد استنجا کی بھی ضرورت نہیں ہو تی،محض وضو کر لینا ہی کافی ہوجاتا ہے۔وضو کا نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ صحیح احادیث میں جو مسنون طریقہ بتایا گیا ہے،اس کی تفصیل میں جانے سے پہلے چند امور کا پیشِ نظر رکھنا ضروری ہے۔ 1۔ہاتھ دھونا: پہلا یہ کہ اگر کوئی شخص سو کر نہیں اٹھا،بلکہ حالتِ بیداری ہی میں ہے تو وہ پانی کے برتن سے بلاتوقف جب چاہے یا جب ضرورت ہو وضو کر لے،لیکن اگر کوئی شخص سو کر اٹھا ہو اور کسی ٹب یا برتن سے وضو کرنا ہو تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس برتن میں اس وقت تک ہاتھ نہ ڈالے،جب تک پہلے کسی چیز سے پانی نکال کر اپنے ہاتھوں کو نہ دھولے،کیوں کہ صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتبِ حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ﴿إِذَا اسْتَیْقَظَ أَحَدُکُمْ مِنْ نَّوْمِہٖ فَلَا یَغْمِسْ یَدَہٗ فِيْ الْإِنَائِ حَتَّیٰ یَغْسِلَھَا فَإِنَّہٗ لَا یَدْرِيْ أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہٗ [1]
[1] صحیح البخاري مع الفتح،رقم الحدیث(162) صحیح مسلم مع شرح النووي(3/ 178۔179) صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث(96) صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث(23) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث(393) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث(1) مشکاۃ المصابیح(1/ 125)