کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد1) - صفحہ 144
’’ان(سات مرتبہ میں) سے پہلی مرتبہ مٹی کے ساتھ(اس برتن کو مانجھے اور خوب صاف کرے)‘‘ سنن ترمذی میں ہے: ﴿أُوْلاَہُنَّ أَوْ أُخْرَاہُنَّ بِالتُّرَابِ [1] ’’پہلی مرتبہ یا آخری مرتبہ مٹی سے صاف کرے۔‘‘ جب کہ صحیح مسلم،سنن ابی داود و نسائی،مسند احمد اور سنن دارمی میں یہ بھی مذکور ہے: ﴿وَعَفِّرُوْہُ الثَّامِنَۃَ فِي التُّرَابِ [2] ’’آٹھویں مرتبہ اسے مٹی سے مَل کر دھولو۔‘‘[3] پہلی مرتبہ یا آخری مرتبہ یا ایک مرتبہ یا آٹھویں مرتبہ مٹی کے ساتھ دھونے والی احادیث میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے یوں مطابقت پیدا کی ہے کہ کِسی ایک مرتبہ دھونا تو مبہم ہے،جب کہ پہلی یا ساتویں مرتبہ معیّن ہے،لہٰذا ان میں سے کِسی ایک کو اختیار کیا جاسکتا ہے اور ان میں سے بھی پہلی مرتبہ دھونے والی روایت اکثریت و احفظیت اور معنوی حیثیت سے راجح تر ہے۔[4] لہٰذا ایسے برتن کو پہلے مٹی مارکر دھو لینا چاہیے اور احادیث میں تو مٹی کے ساتھ دھونے ہی کا ذکر ہے۔ متحدہ عرب امارات کے سرکاری روزنامہ ’’الاتحاد‘‘ 1987ء میں ایک مضمون میں یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ کتّے کے بیماریوں والے جراثیم مٹی کے علاوہ کسی دُوسری چیز سے بآسانی مرتے ہی نہیں ہیں۔[5] سُبحان اللہ!طبِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو طبِ جدید بھی صحیح ثابت کر رہی ہے۔ابو بکر خلال کے حوالے سے امام ابن قدامہ رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اگر مٹی کے بجائے اشنان،صابن یا چِھلکا استعمال کر لیا جائے
[1] صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث(65) صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث(79) صحیح الجامع،رقم الحدیث(8116) [2] مختصر صحیح مسلم،رقم الحدیث(119) صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث(67) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث(65) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث(365) صحیح الجامع،رقم الحدیث(840) [3] سنن الترمذي مع التحفۃ(1/ 300) جامع الأصول(8/ 36۔37) [4] فتح الباري(1/ 276) ارواء الغلیل(1/ 62) [5] روزنامہ الاتحاد،أبو ظہبی