کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 9
انھیں ضائع مت کیجئے۔ اور کچھ حدود قائم کی ہیں تو ان سے تجاوز مت کیجئے۔ اور کچھ چیزوں کو حرام قرار دیا ہے اس لیے ان کی حرمت کو مت توڑئیے۔ اور کچھ اشیاء سے آپ پر رحمت کرتے ہوئے خاموشی اختیار فرمائی ہے، یہ نہیں کہ وہ بھول گیا ہے۔ اس لیے ان کی بحث میں مت پڑئیے۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ ’’لوگوں میں سے جرم کے لحاظ سے بڑا وہ شخص ہے کہ جس نے کسی ایسی چیز کے بارے میں سوال کیا کہ جو حرام قرار نہیں دی گئی تھی تو اس کے سوال کرنے کی وجہ سے اسے حرام قرار دے دیا گیا۔‘‘ ۳۔ دین میں فرقہ بندی اور اختلاف سے دوری اختیار کرنا: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَاِِنَّ ہٰذِہٖ اُمَّتُکُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً﴾ (المؤمنون: 52) ’’ اور تمہاری یہ امت ایک ہی امت ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْاo﴾ (آل عمران: 103) ’’اللہ تعالیٰ کی رسی کو تمام تھامے رکھو اور فرقے میں مت بٹو۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَ لَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَ تَذْہَبَ رِیْحُکُمْ ﴾ (الأنفال: 46) ’’اور آپس میں مت جھگڑو کیونکہ تم پھسل جاؤ گے اور تمہارے ہوا جاتی رہے گی۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْادِیْنَمُ وَکَانُوْ اشِیَعًا لَّسْتَ مِنْہُمْ فِیْ شَیْئٍ ﴾ (الأنعام: 159) ’’بے شک وہ لوگ جنھوں نے اپنے دین کو فرقوں میں تقسیم کردیا اور وہ گروہ گروہ ہوگئے آپ کا ان سے کچھ بھی تعلق نہیں ۔‘‘