کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 7
ضَلَالٍ مُّبِیْنٍo﴾ (الجمعۃ:2)
’’ وہی ہے جس نے امیوں کے اندر ایک رسول خود اُنہی میں سے اٹھایا، جو اُنہیں اُس کی آیات سناتا ہے، اُن کی زندگی سنوارتا ہے، اور اُن کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے حالانکہ اِس سے پہلے وہ کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے تھے۔‘‘
اور مزید فرمایا:
﴿وَ مَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَo﴾ (الأنبیاء:107)
’’ اے محمدصلی اللہ علیہ وسلم ، ہم نے جو تم کو بھیجا ہے تو یہ دراصل دنیا والوں کے حق میں ہماری رحمت ہے۔‘‘
حدیث میں ہے کہ ’’ میں ہدایت یافتہ اور رحمت ہوں ۔‘‘
اسلامی قانون یا فقہ:
اسلامی قانون ان اہم پہلوؤں میں سے ایک ہے جن کا دین اسلام نے اہتمام کیا ہے۔ وہ کہ جو اس دین کے علمی پہلو کی تصویر کشی کرتی ہے۔
خالص دینی قانون مثلا عبادات کے احکام صرف اللہ تعالیٰ کے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی سے آتے ہیں ، کتاب اور سنت کی صورت میں ۔ یا پھر اجتہاد کے ذریعے جس پر اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو برقرار رکھیں ۔ (اس ضمن میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فریضہ تبلیغ و تبیین کے دائرہ کار سے تجاوز نہیں کرتا:
﴿وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰی o اِِنْ ہُوَ اِِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰی o ﴾ (النجم:3۔4)
’’وہ اپنی خواہش نفس سے نہیں بولتا۔ یہ تو ایک وحی ہے جو اُس پر نازل کی جاتی ہے۔‘‘
جہاں تک اس قانون کا تعلق ہے جو دنیاوی امور سے تعلق رکھتا ہے مثلا عدالت، سیاست یا جنگ ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان معاملات میں مشاورت کا حکم ہے۔ یوں ہوتا کہ آپ کے مد نظر کوئی رائے ہوتی لیکن آپ اس سے اپنے صحابہ کی رائے کی وجہ سے رجوع