کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 6
یُؤْمِنُوْنَo اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَہٗ مَکْتُوْبًا عِنْدَہُمْ فِی التَّوْرٰیۃِ وَ الْاِنْجِیْلِ یَاْمُرُہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْہٰہُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ یُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبٰٓئِثَ وَ یَضَعُ عَنْہُمْ اِصْرَہُمْ وَ الْاَغْلٰلَ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْہِمْ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْ بِہٖ وَ عَزَّرُوْہُ وَ نَصَرُوْہُ وَ اتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ مَعَہٗٓ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَo ﴾ (الأعراف: 156-157)
’’ میری رحمت ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے، اور اُسے میں اُن لوگوں کے حق میں لکھوں گا جو نافرمانی سے پرہیز کریں گے، زکوٰۃ دیں گے اور میری آیات پر ایمان لائیں گے‘‘ (پس آج یہ رحمت اُن لوگوں کا حصہ ہے) جو اِس پیغمبر، نبی امی کی پیروی اختیار کریں جس کا ذکر اُنہیں اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا ملتا ہے وہ انہیں نیکی کا حکم دیتا ہے، بدی سے روکتا ہے، ان کے لیے پاک چیزیں حلال او ر ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے، اور ان پر سے وہ بوجھ اتارتا ہے جو اُن پر لدے ہوئے تھے اور وہ بندشیں کھولتا ہے جن میں وہ جکڑے ہوئے تھے لہٰذا جو لوگ اس پر ایمان لائیں اور اس کی حمایت اور نصرت کریں اور اُس روشنی کی پیروی اختیار کریں جو اس کے ساتھ نازل کی گئی ہے، وہی فلاح پانے والے ہیں ۔‘‘
اسلام کی غرض:
دین اسلام جس مقصد تک لے جاتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی معرفت اور اس کی عبادت کے ذریعے نفس کا تزکیہ اور تطہیر ہے۔ نیز انسانی تعلقات کو مضبوط کرنا اور انھیں محبت، رحمت، اخوت، مساوات اور عدل کی بنیادوں پر قائم کرنا ہے۔ اسی کے ذریعے انسان دنیا و آخرت میں سعادت پاسکتا ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ہُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیِینَ رَسُوْلًا مِّنْہُمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِہٖ وَیُزَکِّیہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَاِِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ