کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 52
تھے۔‘‘رواہ البخاری۔
جمہور کا مسلک ہے کہ ختنے کروانا واجب ہے اور شافعی فقہاء ساتویں دن ختنے کروانے کو مستحب سمجھتے ہیں ۔ شوکانی کہتے ہیں کہ ایسی دلیل وارد نہیں ہوئی کہ جو اس کے وقت کو متعین کرے اور نہ ہی ایسی کہ جس سے اس کے واجب ہونے کا علم ہو۔
۲، ۳: زیر ناف اور زیر بغل بالوں کو صاف کرنا:
یہ دونوں سنتیں ہیں اس میں منڈھوانا، کاٹنا، اکھاڑنا اور پاؤڈر استعمال کرنا کفایت کرجائے گا۔
۴، ۵: ناخن تراشنا اور مونچھیں کاٹنا یا انھیں پست کرنا:
ان میں سے ہر ایک کے بارے میں صحیح روایات وارد ہوئی ہیں ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ مشرکوں کی مخالفت کیجئے اور داڑھی کو بڑھائیے اور مونچھوں کو پست کیجئے۔‘‘ رواہ الشیخان۔ اور ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ پانچ کام فطرت سے ہیں ؛ زیر ناف بال صاف کرنا، ختنے، مونچھیں کاٹنا، زیر بغل بال اکھاڑنا اور ناخن تراشنا۔‘‘ رواہ الجماعۃ۔ ان دونوں امور میں کوئی بھی متعین نہیں ہے، جس پر بھی عمل کیا جائے سنت ہوگا۔ کیونکہ مقصد یہ ہے کہ مونچھیں اتنی لمبی نہ ہوں کہ کھانا پینا ان سے اٹکے۔ نیز ان میں گندگی بھی جمع نہ ہو۔ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جس شخص نے اپنی مونچھیں نہ کاٹی وہ ہم میں سے نہیں ۔ ‘‘ رواہ احمد والنسائی والترمذی۔ اورامام ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اور ہر ہفتے مکمل نظافت کے حصول اور اپنے آپ کو سکون دینے کے لیے زیر ناف اور زیر بغل بالوں کی صفائی، ناخن تراشنااورمونچھیں کاٹنایا پست کرنا مستحب ہے۔ کیونکہ ان میں سے کچھ بالوں کے جسم میں باقی رہنے سے تنگی اور تکلیف جنم لیتی ہے۔ البتہ ان اشیاء کو چھوڑنے میں چالیس دن تک کی رخصت ہے، لیکن اس کے بعد انھیں چھوڑنے میں کوئی معذوری قابل قبول نہیں ہے۔ کیونکہ انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھیں کاٹنے، ناخن تراشنے، زیر بغل بال اکھاڑنے