کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 50
’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے پیشاب کیاپھر اپنی شرم گاہ پر چھینٹے مارے۔‘‘ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی شرم گاہ پر چھینٹے مارتے حتی کہ ان کی شلوار گیلی ہوجاتی۔
ہمارے یہاں یہ وضو کے بعد چھینٹے مارے جاتے ہیں ۔ جبکہ آپ پڑھ چکے ہیں کہ یہ کام پیشاب کے بعد کرنا سنت ہے۔ تو ہمارے یہاں مروج عمل کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
۱۵۔ واش روم میں داخل ہوتے ہوئے وہ اپنے بائیں پاؤں کو پہلے رکھے۔ تو جب وہ نکلے تو اپنے دائیں پاؤں کو پہلے رکھے پھر ’’غفرانک‘‘ (اے اللہ میرے گناہ معاف فرما)کہے۔ کیونکہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء سے نکلتے تو غفرانک کہتے۔‘‘ رواہ الخمسۃ الا النسائی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث اس مسئلہ میں وارد شدہ احادیث میں سے صحیح ترین ہے۔ جیسا کہ ابو حاتم نے کہا ہے۔ اورضعیف طرق سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے کہ ’’تمام تعریفیں اس رب کے لیے ہیں جس نے مجھ سے تکلیف دہ چیز کو دور کیا اور مجھے عافیت دی۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول بھی منقول ہے کہ ’’ تمام تعریفیں اس رب کے لیے ہیں
کیا آپ جانتے ہیں ؟ کہ حرام وہ کام ہوتا ہے کہ جس سے رکنا ضروری ہو۔ حرام کے لیے یہ الفاظ بھی بول دئیے جاتے ہیں ؛ حظر، حرج، حِجر، معصیت، ذنب، خطیئۃ ، إثم۔ کسی کام کے حرام ہونے کے بارے میں جاننے کے لیے مندرجہ ذیل اصول اپلائی کیجئے:
٭ کسی کام کے لیے واضح طور پر حرام کا لفظ استعمال ہوا ہو۔
٭ جب کسی کام سے حکمًا منع کیا جائے تو وہ کا حرام قرار پاتا ہے۔ جسے نہی کہا جاتا ہے۔
٭ کسی کام کو کرنے پر وعید بیان ہوئی ہو۔
٭ کسی کام کو فسق، ذنب، کفر، خطیئۃ وغیرہ قرار دیا گیا ہو۔
کیا آپ جانتے ہیں ؟ کہ کراہت کا لغوی معنی ناپسندیدہ کا ہے۔ یہ لفظ استحباب کے متضاد ہے۔ اصطلاح میں اس سے مطلب یہ ہے کہ کسی چیز سے رکا اور بچا جائے لیکن رکنا اور بچنا ضروری نہ ہو۔ کسی کام کے مکروہ ہونے کا علم تین طرح ہوتا ہے۔