کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 5
ترقی کے ہم قدم ہوتی ہے اور ہر زمانے اور جگہ کے لیے مناسب ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِیْنَۃَ اللّٰہِ الَّتِیْٓ اَخْرَجَ لِعِبَادِہٖ وَ الطَّیِّبٰتِ مِنَ الرِّزْقِ قُلْ ہِیَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا خَالِصَۃً یَّوْمَ الْقِیٰمَۃِ کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ o قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَ مَا بَطَنَ وَ الْاِثْمَ وَ الْبَغْیَ بَغَیْرِ الْحَقَّ وَ اَنْ تُشْرِکُوْا بِاللّٰہِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہٖ سُلْطٰنًا وَّ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَo ﴾ (الأعراف: 32-33) ’’ اے محمد، ان سے کہو کس نے اللہ کی اُس زینت کو حرام کر دیا جسے اللہ نے اپنے بندوں کے لیے نکالا تھا اور کس نے خدا کی بخشی ہوئی پاک چیزیں ممنوع کر دیں ؟ کہو، یہ ساری چیزیں دنیا کی زندگی میں بھی ایمان لانے والوں کے لیے ہیں ، اور قیامت کے روز تو خالصتاً انہی کے لیے ہوں گی اِس طرح ہم اپنی باتیں صاف صاف بیان کرتے ہیں اُن لوگوں کے لیے جو علم رکھنے والے ہیں ۔ اے محمد، اِن سے کہو کہ میرے رب نے جو چیزیں حرام کی ہیں وہ تو یہ ہیں : بے شرمی کے کام خواہ کھلے ہوں یا چھپے اور گناہ اور حق کے خلاف زیادتی اور یہ کہ اللہ کے ساتھ تم کسی کو شریک کرو جس کے لیے اُس نے کوئی سند نازل نہیں کی اور یہ کہ اللہ کے نام پر کوئی ایسی بات کہو جس کے متعلق تمہیں علم نہ ہو کہ وہ حقیقت میں اسی نے فرمائی ہے۔‘‘ اور اللہ جل شانہ نے فرمایا کہ ﴿وَ اکْتُبْ لَنَا فِیْ ہٰذِہِ الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ اِنَّا ہُدْنَآ اِلَیْکَ قَالَ عَذَابِیْٓ اُصِیْبُ بِہٖ مَنْ اَشَآئُ وَ رَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ فَسَاَکْتُبُہَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَ الَّذِیْنَ ہُمْ بِاٰیٰتِنَا