کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 48
لیے بھی کہ اس پر پیشاب کے چھینٹے اٹھ سکتے ہیں تو جب وہ چھینٹوں سے محفوظ ہوجائے تو کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز ہوگا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ’’ جو شخص آپ کو یہ بیان کرے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پیشاب کیا تو اس کی تصدیق مت کیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر ہی پیشاب کیا کرتے تھے۔‘‘ رواہ الخمسۃ إلا ابا داؤد۔ امام ترمذی کہتے ہیں کہ ’’ اس مسئلہ میں یہ بہترین اور صحیح ترین روایت ہے۔‘‘ ان کی بات مکمل ہوئی۔اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی بات ان کی اپنی معلومات پر مبنی ہے۔ یہ روایت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت کے منافی نہیں ہے کہ ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے گندگی کے ڈھیر کی طرف گئے اور کھڑے ہوکر پیشاب کیا۔ تو میں ایک جانب ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ قریب ہوجائیے‘‘ تو میں قریب ہوگیا حتی کہ میں آپ کے بالکل پیچھے آگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا۔‘‘ رواہ الجماعۃ۔ امام نووی کہتے ہیں کہ بیٹھ کر پیشاب کرمیرے نزدیک پسندیدہ ہے اور کھڑے ہو کر مباح اور یہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ۔ ۱۱۔ شرم گاہوں پر لگی ہوئی نجاست کو لازمی طورپر صاف کرے۔ پتھر یا اس جیسی کسی بھی چیز سے جو سخت اور پاک ہو اور نجاست کو ختم کرنے والی ہو اور اس کی کوئی حرمت بھی نہ ہو۔ یا پھر وہ صرف پانی سے صاف کرلے یا پانی اور پتھر دونوں سے۔ کیونکہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ جب کوئی شخص قضائے حاجت کے لیے جائے تو تین پتھروں سے پاکی حاصل کرے بلا شبہ یہ اسے کفایت کرجائیں گے۔‘‘ رواہ احمد والنسائی وابو داؤد والدار قطنی۔ انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلا میں داخل ہوتے تو میں اور میرے جیسا ایک لڑکا پانی کا برتن اور نیزہ اٹھائے ہوئے ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پانی کے ساتھ استنجاء کرتے۔‘‘ متفق علیہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے۔ اور فرمایا