کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 47
قتادہ سے پوچھا کہ سوراخ میں پیشاب کرنے میں ناپسندیدگی کی وجہ کیا ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ یہ جنوں کے مسکن ہیں ۔‘‘ رواہ احمد والنسائی وابو داؤد والحاکم والبیہقی۔ اور اسے ابن خزیمہ اور ابن السکن نے صحیح قرار دیا ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں ؟ کہ جب تحریر ابھی ترقی پذیر تھی تو بات مکمل ہونے پر ’’انتھی‘‘ لکھ دیا جاتا۔ یا پھر ’’۱۲‘‘ لکھ دیا جاتا جو ختم شد یا انتھی کے اعداد قمریہ ہیں ۔ اب اس کے متادل ’’فل سٹاپ‘‘ ہے۔ یا پھر پیراگراف مکمل ہونے پر اگلی لائن سے نئی بات شروع کی جاتی ہے۔ ۸۔ یہ کہ لوگوں کے سائے، رستے اور ان کی باتیں کرنے کی جگہ سے اجتناب کرے۔ کیونکہ ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ دو لعنت کا سبب بنے والے کاموں سے بچیے‘‘ صحابہ نے پوچھا کہ لعنت کرنے والے وہ دو امور کون سے ہیں ، اے اللہ کے رسول؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ ’’ وہ شخص کہ جو لوگوں کے رستے یا ان کے سائے میں قضائے حاجت کرتا ہے۔ ‘‘ رواہ احمد ومسلم وابو داؤد۔ ۹۔ یہ کہ غسل خانہ میں پیشاب نہ کرے، اور نہ ہی کھڑے یا جاری پانی میں ۔ کیونکہ عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ کوئی شخص اپنے غسل خانہ میں پیشاب نہ کرے۔ بعد میں وہ وہاں سے وضو کرے گا۔ کیونکہ عام طور پر اسی وجہ سے وسواس پیدا ہوتے ہیں۔‘‘ رواہ الخمسۃ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے یہ الفاظ ’’ثم یتوضا فیہ‘‘ صرف مسند احمد اور ابو داؤد میں ہے۔ جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ۔‘‘ رواہ احمد ومسلم والنسائی وابن ماجہ جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جاری پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا۔‘‘ ھیثمی مجمع الزوائد میں کہتے ہیں کہ اسے طبرانی نے بیان کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں ۔ لیکن اگر غسل خانہ میں سوراخ وغیرہ ہو تو پھر اس میں پیشاب مکروہ نہیں ہے۔ ۱۰۔ وہ کھڑے ہو کر پیشاب نہ کرے کیونکہ یہ وقار اور اچھی عادات کے منافی ہے۔ نیز اس