کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 44
قضائے حاجت کے آداب
قضاء حاجت کرنے والے کے لیے کچھ آداب ہیں جن کی تلخیص ذیل میں ہے:
۱۔ وہ شخص اپنے ساتھ ایسی چیز نہ رکھے کہ جس میں اللہ تعالیٰ کا نام ہو۔ سوائے اس صورت کہ اسے اس چیز کے ضائع ہونے کا ڈر ہو یا وہ تعویز ہو۔ کیونکہ انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھی پہنی تھی کہ جس پر محمد رسول اللہ منقش تھا۔ تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو اسے اتار دیتے۔‘‘ رواہ الاربعۃ۔ حافظ ابن حجر اس حدیث کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ معلول ہے اور ابو داؤد کہتے ہیں کہ یہ منکر ہے۔ جبکہ حدیث کا پہلا حصہ صحیح ہے۔
۲۔ لوگوں سے دور اور ستر رکھے بالخصوص پاخانہ کرتے ہوئے۔ تاکہ آواز نہ سنی جائے یا بو نہ سونگھی جاسکے۔ کیونکہ جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ’’ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلے تو آپ جب بھی قضاء حاجت کے لیے جاتے تو غائب ہوجاتے کہ دیکھے نہ جاسکتے۔‘‘ رواہ ابن ماجہ۔ اور ابو داؤد کے الفاظ ہیں کہ ’’ جب آپ قضاء حاجت کا ارادہ کرتے تو اتنا چلتے کہ کوئی بھی آپ کو دیکھ نہ پاتا۔‘‘ اور ابو داؤد کے ہی الفاظ ہیں کہ جب آپ واش روم جانا چاہتے تو دوری اختیار کرتے۔‘‘
۳۔ واش روم میں داخل ہوتے ہوئے یا فضا میں کپڑے سمیٹتے ہوئے وہ تسمیہ اور استعاذہ اونچی آواز میں پڑھے۔ کیونکہ انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں جانے کا ارادہ رکھتے تو کہتے کہ ’’ اللہ کے نام کے ساتھ داخل ہوتا ہوں ۔ اے اللہ میں خبیث نر جنوں اور مادہ جنوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔‘‘ رواہ الجماعۃ۔
واش روم میں جانے سے قبل ’’بسم اللہ‘‘ پڑھنے سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ شریر جنوں سے انسان کو محفوظ کر لیتے ہیں ۔ ٹیکسٹ بک میں دی روایت کے یہ الفاظ اگرچہ شاذ ہیں