کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 43
﴿وَ لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ فِیْمَآ اَخْطَاْتُمْ بِہٖ ﴾ (الاحزاب:۵) ’’ نا دانستہ جو تم کرو اس کے لیے تم پر کوئی گرفت نہیں ہے ۔‘‘ اسی بات کا کئی صحابہ اور تابعین نے فتوی دیا ہے۔ اسی سے متعلق ایک حدیث بھی ہے،جس سے ثابت ہوتا ہے کہ دوران نماز یا نماز کے بعد نجاست کا علم ہو تو اس پر نماز کا اعادہ نہیں ہے۔ ابو داؤد وغیرہ نے اس حدیث کو بیان کیا ہے: (( عَنْ اَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ، قَالَ: بَیْنَمَا رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُصَلِّی بِاَصْحَابِہِ إِذْ خَلَعَ نَعْلَیْہِ فَوَضَعَہُمَا عَنْ یَسَارِہِ، فَلَمَّا رَاَی ذَلِکَ الْقَوْمُ اَلْقَوْا نِعَالَہُمْ، فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم صَلَاتَہُ، قَالَ: ((مَا حَمَلَکُمْ عَلَی إِلْقَائِ نِعَالِکُمْ))، قَالُوا: رَاَیْنَاکَ اَلْقَیْتَ نَعْلَیْکَ فَاَلْقَیْنَا نِعَالَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:((إِنَّ جِبْرِیلَ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَتَانِی فَاَخْبَرَنِی اَنَّ فِیہِمَا قَذَرًا - اَوْ قَالَ: اَذًی - وَقَالَ:((إِذَا جَائَ اَحَدُکُمْ إِلَی الْمَسْجِدِ فَلْیَنْظُرْ: فَإِنْ رَاَی فِی نَعْلَیْہِ قَذَرًا اَوْ اَذًی فَلْیَمْسَحْہُ وَلْیُصَلِّ فِیہِمَا۔)) ۶۔ جس شخص پر کپڑوں میں نجاست کی جگہ مخفی ہوجائے تو اس پر تمام کپڑوں کو دھونا ضروری ہے کیونکہ طہارت کا یقین اس تمام کو دھو کر ہی ہوگا۔ یہ مسئلہ ’’جس چیز کے ساتھ واجب پورا ہوتا ہو وہ بھی واجب ہوتی ہے۔‘‘ کی قبیل سے ہے۔ ۷۔ پاک کپڑے اگر نجس کپڑوں سے مل جائیں تو وہ تحقیق و جستجو کرے اور ان میں سے کسی ایک میں نماز پڑھ لے گا۔ جیسا کہ قبلہ کا مسئلہ ہے۔ خواہ پاک کپڑے کم ہوں یا زیادہ۔ ((ما لا یتم الواجب إلا بہ فھو واجب۔)) اس اصول کی کم از کم تین مثالیں تلاش کیجئے۔