کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 41
رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ جب چمڑے کی دباغت کرلی جائے تو وہ پاک ہوجاتا ہے۔‘‘ رواہ الشیخان۔ آئینہ وغیرہ کی پاکی: آئینہ، چھری، تلوار، ناخن، ہڈی، فانوس، تیل رکھنے کے برتن اور چمکدار دھات کہ جس کے مسام نہ ہوں رگڑنے سے پاک ہوجائے گی کہ جس سے نجاست کے اثرات ختم ہوجائیں ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نماز پڑھ لیا کرتے تھے جبکہ وہ اپنی تلواروں کو اٹھائے ہوئے ہوتے اور ان پر خون لگا ہوتا تھا۔ وہ انھیں رگڑ لیتے اور اسی کو کافی سمجھتے تھے۔‘‘ جوتے کی پاکی: نجس جوتا اور موزہ زمین پر رگڑنے سے پاک ہوجائے بشرطیکہ نجاست کا اثر ختم ہوجائے۔ کیونکہ ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ جب کوئی شخص اپنے جوتے سے گندگی کو روندھ ڈالے تو مٹی اسے پاک کردے گی۔‘‘ رواہ ابو داؤد۔ اور ایک روایت میں ہے کہ ’’ جب وہ موزوں سے گندگی روندھ ڈالے تو ان کی پاکیزگی مٹی سے ہوگی۔‘‘ اور ابو سعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ جب کوئی شخص مسجد میں آئے تو وہ اپنے جوتوں کو الٹے اور انھیں دیکھے تو اگر وہ ان میں گندگی دیکھے تو انھیں زمین پر رگڑ لے پھر ان میں نماز پڑھ لے۔‘‘ رواہ احمد وابو داؤد جوتے کے مٹی سے پاک ہونے کی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ ایسی جگہ کہ جہاں اکثر نجاست بار بار لگتی ہے، اس لیے اسے کسی جامد چیز سے رگڑنا کافی ہے جیسا کہ استنجاء میں ہوتا ہے بلکہ یہ تو اس سے بھی زیادہ مستحق ہے۔ کیونکہ استنجاء کی جگہ تو نجاست ایک یا دو مرتبہ لگتی ہے۔ ان فوائد کا تذکرہ جن کی اکثر ضرورت رہتی ہے: ۱۔ کپڑوں والی رسی پر نجس کپڑے ڈالے گئے تھے پھر سورج یا ہوا نے اسے خشک کردیا تو اس کے بعد اس پر پاک کپڑے پھیلانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ صیغہ تمریض کیا ہوتا ہے؟ اگر کسی روایت کو رُوِیَ یعنی ’’بیان کیا