کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 40
زمین کی پاکی: جب زمین پر نجاست لگ جائے تو اس پر پانی بہانے سے وہ پاک ہوجائے گی۔ کیونکہ ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک اعرابی کھڑا ہوا اور اس نے مسجد میں پیشاب کردیا تو لوگ اس کی طرف کھڑے ہوئے تاکہ اسے پیٹیں ۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ اسے چھوڑ دیجئے اور اس کے پیشاب پر پانی کا ایک ڈول بہا دیجئے (راوی کو سجل اور ذنوب کے الفاظ میں شک ہے)۔ کیونکہ آپ کو آسانی کرنے والے بنا کر بھیجا گیا ہے ناکہ تنگی کرنے والے۔‘‘ رواہ الجماعۃ إلا مسلما۔ نیز زمین خشک ہوجانے سے بھی پاک ہوجائے گی، زمین بھی اور جو چیز اس کے ساتھ ملی ہوئی ہے مثلا درخت یا عمارت۔ ابو قلابہ کہتے ہیں کہ زمین کا خشک ہونا ہی اس کی پاکی ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ’’ زمین کا خشک ہونا اس کی پاکی ہے۔‘‘ رواہ بن ابی شیبۃ۔ یہ تب ہے جب نجاست مائع ہو ، اگر وہ ٹھوس ہو تو پھر اس چیز کو ختم کرنے یا کہیں پھینکنے سے ہی پاک ہوگی۔ گھی یا اسی طرح کی دیگر اشیا کی پاکی: ابن عباس میمونہ رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چوہیا کے بارے میں پوچھا گیا جو گھی میں گر جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ اسے اور اس کے اردگرد گھی کو پھینک دیجئے اور گھی کھا لیجئے۔‘‘ رواہ البخاری۔ حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ ابن عبد البر نے اس بات پر اتفاق نقل کیا ہے کہ جامد چیز میں جب مردار گر جائے تو اسے اور اس کے اردگر سے جامد چیز کو پھینک دیا جائے، بشرطیکہ یہ بات ثابت ہوجائے کہ اس کے اجزاء اس چیز میں کہیں اور نہیں پہنچے۔ جہاں تک مائع کا تعلق ہے تو اس بارے میں فقہاء کا اختلاف ہے، جمہور کے نزدیک یہ تمام چیز نجاست ملنے سے نجس ہوجائے گی۔ جبکہ کچھ لوگوں نے اس موقف کی مخالفت کی ہے، ان میں زہری اور اوزاعی شامل ہیں ۔ مردار کے چمڑے کی پاکی: مردار کا چمڑہ ظاہر اور اندر سے رنگنے سے پاک ہوجائے گا۔ اس کی دلیل ابن عباس