کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 39
جسم اور کپڑوں کی طہارت
کیا آپ جانتے ہیں ؟ کہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی بڑی بہن ہیں ۔ آپ ذات النطاقین سے مشہور ہیں ۔ زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ آپ کے خاوند ہیں ، عبد اللہ بن زبیر اور عروہ رضی اللہ عنہما آپ کے بیٹے ہیں ۔ آپ سے کئی ایک روایات مروی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو لمبی عمر سے نوازا۔ ۷۳ ہجری میں مکہ میں آپ نے وفات پائی۔ یہاں یہ بات مد نظر رہے کہ اسماء نام کی ایک اور صحابیہ خاتون ہیں ۔ لیکن یہ ام سلمہ کے نام سے معروف ہیں ۔ اور ان کے باپ کا نام یزید ہے۔
کپڑوں اور جسم پر جب نجاست لگ جائے، اگر دیکھی جاسکنے والی مثلا خون ہے تو انھیں پانی کے ساتھ دھونا ضروری ہے تاوقتیکہ نجاست ان سے زائل ہوجائے۔ اور اگر دھونے کے بعد اس کے نشان باقی ہوں کہ جنھیں زائل کرنا گراں ہوتو پھر اس کی معافی ہے۔ اور اگر وہ دیکھی جاسکنے والی نہیں ہے مثلا پیشاب تو اسے دھونا کافی ہے اگرچہ ایک مرتبہ ہی ہو۔ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ کہتی ہیں کہ ’’ایک خاتون نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا کہ ہم میں سے کسی کے کپڑوں کو حیض کا خون لگ جائے تو وہ اس کے ساتھ کیا کرے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ وہ اسے کھرچے پھر اسے پانی کے ساتھ دھوئے پھر اسے رگڑے پھر اس میں نماز پڑھ لے۔‘‘ متفق علیہ
جب کسی خاتون کے کپڑوں کے پلو پر نجاست لگ جائے تو اسے زمین پاک کردے گی۔ کیونکہ مروی ہے کہ ایک خاتون نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ ’’ میں اپنا پلو لٹکاتی ہوں اور گندی جگہ پر چلنا پڑتا ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ اس کو اس کے بعد آنے والی جگہ پاک کردے گی۔‘‘ رواہ احمد وابو داؤد