کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 34
وضاحت ہے۔ اور اس روایت کو اثرم نے بھی ان الفاظ کے ساتھ بیان کیا ہے ’’مجھے مذی سے تنگی کا سامنا تھا تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اورآپ سے یہ معاملہ عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ آپ کو یہ کافی ہوجائے گا کہ پانی کا ایک چلو لیں اور اس سے اس پر چھینٹے مار لیں ۔‘‘ کیا آپ جانتے ہیں ؟ کہ ابو بکر اثرم امام احمد بن حنبل اور ابن ابی شیبہ جیسے جلیل القدر ائمہ کے شاگرد ہیں ۔ ان کی حدیث کی کتاب ’’سنن ابی بکر الاثرم‘‘ ہے۔ اسی طرح ابو عوانہ کی حدیث کی کتاب مستخرج ابی عوانۃ ہے۔ جبکہ بزار کی مسند ہے۔ ۹۔منی: کچھ علماء اس کے نجاست کے قائل ہیں جبکہ واضح بات یہ ہے کہ یہ پاک ہے۔ لیکن اسے دھونا مستحب ہے جب یہ تر ہو اور جب یہ خشک ہو تو کھرچنا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ’’ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں سے منی کو کھرچ دیا کرتی تھی جب وہ خشک ہوتی اور جب وہ تر ہوتی تو اسے دھو دیا کرتی۔‘‘ رواہ الدار قطنی وابو عوانہ والبزار۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منی جو کپڑوں کو لگ جائے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ یہ ناک کی رینٹ یا تھوک کی طرح ہے۔ آپ کو کافی ہوگا کہ اسے کپڑے یا اذخر سے رگڑ دیں ۔‘‘رواہ الدار قطنی والبیہقی والطحاوی۔ اس حدیث کے مرفوع اور موقوف ہونے میں اختلاف۔ ۱۰۔ اس جانور کا پیشاب اور گوبر جس کا گوشت نہیں کھایا جاتا: یہ دونوں نجس ہیں کیونکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہتے ہیں ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے گئے تو مجھے تین پتھر لانے کو کہا تو میں نے دو پتھر پائے اور تیسرا تلاش کیا لیکن مجھے نہیں ملا۔ تو میں نے گوبر اٹھا لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو پتھر لے لیے اور گوبر پھینک دیا اور فرمایا کہ ’’ یہ گندگی ہے۔‘‘ رواہ البخاری وابن ماجہ وابن خزیمہ۔ اور ابن خزیمہ نے ایک روایت میں مزید یہ الفاظ