کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 30
اوپر ہو، مروی ہے کہتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اسے عبد بن حمید اور ابو الشیخ نے بیان کیا ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے فرماتی ہیں کہ ہم گوشت تناول کرتے جبکہ خون لائنوں میں ہنڈیا پر تیر رہا ہوتا۔ حسن کہتے ہیں ’’ کہ مسلمان اپنے زخموں میں ہمیشہ نماز پڑھتے رہے ہیں ۔‘‘ ذکر ہ البخاری۔ اور عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں صحیح طور پر مروی ہے کہ ’’انھوں نے نماز پڑھی جبکہ ان کا زخم خون بہا رہا تھا۔‘‘ یہ بات حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں ذکر کی ہے کہ’’ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نماز میں ایک یا دو قطروں کے بارے میں کوئی حرج خیال نہیں کرتے تھے۔ ‘‘جہاں تک پسوؤں کے خون کا تعلق ہے اور اسی طرح وہ خون جو پھوڑے پھنسیوں سے نکلتا ہے تو مذکورہ آثار کی بنیاد پر اس سے معافی ہے۔ ابو مجلز سے پیپ جو بدن یا کپڑوں کو لگ جائے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ کچھ حیثیت نہیں رکھتی۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خون کا تو تذکرہ کیا ہے لیکن پیپ کا نہیں کیا۔ ابن تیمیہ کہتے ہیں کہ کپڑوں کو ریشے اور پیپ کے بارے میں پوچھا گیا تو کہنے لگا کہ ان کی نجاست کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ ان کی بات مکمل ہوئی۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ انسان ممکنہ حد تک ان سے بچے۔ ۳۔ خنزیر کا گوشت: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿قُلْ لَّآ اَجِدُ فِیْ مَآ اُوْحِیَ اِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلٰی طَاعِمٍ یَّطْعَمُہٗٓ اِلَّآ اَنْ یَّکُوْنَ مَیْتَۃً اَوْدَمًا مَّسْفُوْحًا اَوْ لَحْمَ خِنْزِیْرٍ فَاِنَّہٗ رِجْسٌ اَوْ فِسْقًا اُہِلَّ لِغَیْرِ اللّٰہِ بِہٖ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّلَا عَادٍ ﴾ (الانعام: ۱۴۵) ’’ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! ان سے کہو کہ جو وحی تمہارے پاس آئی ہے اس میں تو میں کوئی چیز ایسی نہیں پاتا جو کسی کھانے والے پر حرام ہو، الا یہ کہ وہ مُردار ہو، یا بہایا ہوا خون ہو، یاسور کا گوشت ہو کہ وہ ناپاک ہے۔‘‘ کیونکہ یہ تمام چیزیں بری ہیں کیونکہ فطرت سلیم اسے ناپسند کرتی ہے۔ ضمیر مذکورہ تینوں چیزوں کی طرف راجع ہے۔ علماء کے واضح قول کے مطابق خنزیر کے بالوں سے رسی