کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 26
مت بتائیے کیونکہ ہم ان کے بعد آتے ہیں اور وہ ہمارے بعد۔‘‘ رواہ مالک فی المؤطا ۴۔ بلی کا جوٹھا: یہ بھی پاک ہے ۔ اس کی دلیل کبشہ بنت کعب رضی اللہ عنہ حدیث ہے ’’جو ابو قتادہ کے عقد میں تھیں ۔ ابو قتادہ ان کے پاس آئے اور انھوں نے ابو قتادہ کے لیے پانی انڈھیلا تو ایک بلی آگئی اور اس سے پینے لگی تو ابو قتادہ نے برتن نیچے کردیا یہاں تک کہ اس نے برتن سے پی لیا۔ کبشہ کہتی ہیں کہ انھوں نے مجھے دیکھا کہ میں (تعجب سے) دیکھ رہی ہوں تو انھوں نے کہا کہ اے میرے بھائی کی بیٹی کیا آپ تعجب کررہی ہیں ؟ کبشہ نے کہا کہ جی۔ تو انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ یہ نجس نہیں ہے ۔ یہ نر اور مادہ بلیاں تمہارے پاس بہت زیادہ چکر لگاتی ہیں ۔ ‘‘ رواہ الخمسۃ۔ اور امام ترمذی نے اس حدیث کو حسن صحیح قرار دیا ہے۔ اور امام بخاری وغیرہ نے صحیح کہا ہے۔ ۵۔ کتے اور خنزیر کا جوٹھا: یہ نجس ہے اس سے بچنا ضروری ہے۔ جہاں تک کتے کے جوٹھے کا تعلق ہے تو یہ اس روایت کی وجہ سے ہے کہ جسے بخاری و مسلم نے ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جب کتا تم میں سے کسی کے برتن سے پی لے تو وہ سات مرتبہ دھوئے۔‘‘ اور احمد ومسلم میں ہے کہ ’’جب کسی کے برتن میں منہ مار جائے تو اس کے برتن کی پاکی سات مرتبہ دھونے سے ہوگی۔ ان میں پہلی مرتبہ مٹی کے ساتھ۔‘‘ جہاں تک خنزیر کے جوٹھے کا تعلق ہے تو اس کی خباثت اور گندگی کی وجہ سے یہ بھی ناپاک ہوگا۔ نجاست کیا آپ جانتے ہیں ؟ کہ کچھ مفسرین ’’ وَثِیَابَکَ فَطَہِّرْ ‘‘ کو ایک محاورے کے طور پر لیتے ہیں ۔ جس کا مطلب ہے کہ اپنے اخلاق کو درست کیجئے۔