کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 25
یجئے۔ یہ بھی پاک ہے کیونکہ اس کا لعاب پاک گوشت سے بنتا ہے اس لیے اس نے بھی گوشت کا حکم لاگو ہوگا۔ ابو بکر بن المنذر کہتے ہیں کہ اہل علم کا اس بات پر اجماع ہے کہ جس جانور کا گوشت کھایا جائے تو اس کے جو ٹھے کو پیا جاسکتا ہے اور اس سے وضو بھی کیا جاسکتا ہے۔ ۳۔ خچر، گدھے، درندے اورزخمی کرنے والے جانوروں کا جوٹھا: مؤطا کی یہ روایت یحی بن سعید سے نہیں بلکہ ’’یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ‘‘ سے مروی ہے۔ یہ بھی پاک ہے کیونکہ جابر رضی اللہ عنہ مروی حدیث ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ آپ سے پوچھا گیا کہ ’’ کیا ہم گدھوں کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرسکتے ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ ’’ہاں اور اس پانی سے بھی جسے درندے بچائیں ۔‘‘ خرجہ الشافعی والدار قطنی والبیہقی۔ اور امام بیہقی کہتے ہیں کہ اس کی کچھ سندیں کہ جنھیں ایک دوسرے سے ملایا جائے تو وہ قوی ہوجاتی ہیں ۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات اپنے کسی سفر کے لیے نکلے تو ایک شخص کے پاس سے گزرے جو اپنے حوض کے قریب بیٹھا تھا۔ تو عمر رضی اللہ عنہ پوچھا کہ کیارات کے وقت آپ کے حوض میں درندوں نے منہ مارا تھا؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا کہ ’’ اے حوض والے! اسے مت بتائیے یہ تکلف میں پڑا ہے۔ درندوں کے لیے تھا جو انھوں نے اپنے پیٹ میں اٹھا لیا۔ اور جو باقی بچ گیا ہے وہ ہمارے لیے مشروب اور پاکی کا ذریعہ ہے۔‘‘ رواہ الدار قطنی۔ یحی بن سعید سے مروی ہے کہ ’’ عمر رضی اللہ عنہ ایک قافلے میں نکلے جس میں عمرو بن العاص بھی تھے، حتی کہ یہ لوگ حوض کے پر پہنچے تو عمرو نے پوچھا کہ اے حوض والے کہ آپ کے حوض پر درندے آئے تھے؟ توعمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہمیں کبشہ بنت کعب ابو قتادہ کے بیٹے کے عقد میں تھیں ۔ جن کا نام عبداللہ ہے۔ یہاں کسی راوی سے غلطی ہوئی ہے۔