کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 20
کہتے تو قرات سے قبل تھوڑی دیر کے لیے سکوت اختیار فرماتے، تو میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں ، تکبیر اور قرات کے مابین آپ کیا پڑھتے ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں یہ دعا پڑھتا ہوں ’’ اے اللہ! میرے اور میری خطاؤں کے مابین مشرق اور مغرب کی سی دوری ڈال دے۔ اے اللہ میر خطاؤں کو صاف فرما دے، ایسے کہ جیسے سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے۔ اے اللہ میری خطاؤں کو برف، پانی اور اولوں کے ساتھ دھو ڈال۔‘‘ ترمذی کے علاوہ اس روایت کو جماعت نے بیان کیا ہے۔
۲ ۔ سمندر کا پانی: کیونکہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ’’ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، کہنے لگا کہ اے اللہ کے رسول ! ہم سمندری سفر کرتے ہیں ، اور اپنے ساتھ جو پانی لے کر جاتے ہیں وہ قلیل مقدار میں ہوتا ہے۔ تو اگر ہم اس سے وضو کریں تو پیاسے رہ جائیں ، تو کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کرلیں ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ اس کا پانی پاک کرنے والا ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔‘‘ اسے خمسہ نے بیان کیا ہے۔ اور امام ترمذی نے کہا ہے کہ’’ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور میں نے محمد بن اسماعیل البخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ حدیث صحیح ہے۔‘‘
کیا آپ جانتے ہیں کہ صیغہ تمریض کیا ہوتا ہے؟ اگر کسی روایت کو رُوِیَ یعنی ’’بیان کیا گیا ہے‘‘ کے الفاظ کے ساتھ بیان کی جائے تو یہ صیغہ تمریض یعنی روایت کے سندا کمزور ہونے کا بتلاتا ہے۔
۳۔ ماءِ زمزم: کیونکہ علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمزم کے پانی کا ڈول منگوایااور اس سے پینے کے بعد وضو کیا۔‘‘ رواہ أحمد
۴۔ زیادہ عرصہ ٹھہرے رہنے کی وجہ سے بدل جانے والا پانی: یا تالاب کی وجہ سے بدلنے والا پانی، یا اس چیز کی وجہ سے جو عموما اس سے جدا رہتی ہے۔ مثلا کائی یا درختوں کے پتے وغیرہ۔ اس بات پر اتفاق ہے کہ علماء کا اتفاق ہے کہ ماء مطلق اس صورت کو شامل