کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 2
تمہید
اسلام کا پیغام اور اس کی آفاقیت و غرض و غایت:
اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یک طرفہ اور نرمی والا دین ، اور جامع شریعت دے کر بھیجا ، وہ کہ جو لوگوں کو مہذب اور عزت والی زندگی کی ضمانت دیتی ہے۔ اور (اس کے ساتھ ساتھ) یہ شریعت لوگوں کو ترقی اور کمال کے درجات پر لے جاتی ہے۔
تقریبا تئیس سال کے عرصہ میں کہ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو اللہ کی طرف بلانے میں خرچ کیا، آپ کے لیے تبلیغ دین اور لوگوں کو اس پر جمع کرنے کی خواہش کی تکمیل ہوئی۔
اسلام کی آفاقیت:
اسلام کا پیغام علاقائی اور محدود نہیں ہے کہ جس کے ساتھ لوگوں کی کوئی نسل خاص ہو دوسری نسل کو چھوڑ کر یا کوئی قبیلہ خاص ہو دوسرے کے علاوہ، ان ادیان کی طرح جو اس سے پہلے گزر چکے ہیں ۔ بلکہ یہ آفاقی دین تمام لوگوں کے لیے اس وقت تک ہے جب اللہ تعالیٰ اس زمین اور جو کوئی اس پر ہے کا وارث بن جائے۔ کوئی شہر دوسرے کو چھوڑ اس کے ساتھ خاص نہیں ہے، اور نہ ہی کوئی زمانہ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿تَبَارَکَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِہٖ لِیَکُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرًا﴾ (الفرقان:1)
’’ نہایت متبرک ہے وہ جس نے یہ فرقان اپنے بندے پر نازل کیا تاکہ سارے جہان والوں کے لیے نذیر ہو ۔‘‘
اور مزید فرمایا: